چڑی مار کو ایک پرندے کی نصیحت۔
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک چڑی مارنے بڑی ترکیب سے پھندے میں چڑیا پکڑی۔ چڑیا نے اس سے کہا اے بزرگ سردار! فرض کیجئے آپ مجھ جیسی چھوٹی سی چڑیا کو پکڑ کر کھا بھی جائیں گے تو کیا حاصل ہوگا۔ اب تک آپ کتنی گائیں اور دُنبے کھا چکے ہیں اور کتنے اونٹ قربانی کر چکے ہیں۔ جب کہ آپ اتنے بڑے بڑے جانوروں کو کھا کر سیر نہیں ہوئے تو میرے ذرا سے گوشت واستخواں سے آپ کیا سیر ہوں گے۔ بجائے اس کے اگر آپ مجھے چھوڑ دیں تو آپ کی جواں مردی اور بلند نظری سے بعید نہیں۔ دوسرے آپ مجھے چھوڑ دیں تو میں ایسی تین مفید نصیحتیں کروں کہ آپ کے ہمیشہ کام آئیں ۔ ان میں سے پہلی نصیحت تو آپ کے ہاتھ پر بیٹھے بیٹھے ہی کردوں گی۔
دوسری نصیحت دیوار پر بیٹھ کر دوں گی۔ وہ ایسی ہوگی کہ آپ مارے خوشی کےپھول جائیں گے اور اپنی معلومات پر اترانے لگیں گے اور تیسری نصیحت درخت پر بیٹھ کر سناؤں گی۔ ان تین نصیحتوں سے آپ دنیا میں نیک بخت ہوجائیں گے۔ چڑی مار راضی ہوگیا۔ پھندا ڈھیلا کردیا۔ چڑیا پھدک کر ہاتھ پر آبیٹھی اور کہنے لگی ہاتھ والی نصیحت یہ ہے کہ محال بات چاہےکیسا ہی شخص کہے کبھی اعتبار نہ کر۔
جب پہلی نصیحت ہاتھ پر بیٹھ کر کہہ چکی تو آزاد ہوکر پھُر سے دیوار پر جابیٹھی اور دوسری نصیحت یہ کی کہ گزری ہوئی مصیبت کا غم نہ کر اور گزری ہوئی آسائش کی حسرت نہ کر۔ اس کے بعد چڑیا نے کہا کہ میرے پوٹے میں دس درم وزن کا ایک موتی ہے کہ تم کو دولت مند اور تمہارے بچوں کو اقبال مند کردیتا ایسا موتی جس کی نظیر تمام دنیا میں کہیں نہ تھی۔ افسوس کہ تم نے مجھے آزاد کرکے کھودیا۔ جاؤ تمہاری قسمت میں نہ تھا۔ وہ چڑی مار یہ سنتے ہی پیٹ پکڑکر اس طرح کونتھ کونتھ کر رونے لگا جس طرح کہ زچگی کے وقت بچہ جننے والی کروٹ بدل بدل کر روتی ہے۔ بار بار سرد آہیں کھینچ کر کہتا تھا کہ ہائے مجھ ناشدنی نے ایسی چڑیا کو کیوں چھوڑ دیا؟ ارے میں تو ڈوب گیا۔
اے چڑیا وہ بھی کیا ہی بُری گھڑی تھی جب تو آزاد ہوئی۔ ہتھیلی میں جنت دکھا کر مجھے لوٹ لیا۔ چڑیا نے کہا میں نے پہلے ہی نصیحت کر رکھی ہے کہ گزری ہوئی بات کا غم نہ کرو۔ جب وہ رفت وگزشت ہوگئی تو اس کا رنج کس کام آئے گا۔ معلوم ہوتا ہے کہ یاتو تم اس نصیحت کو سمجھے نہیں یا بہرے پن کی وجہ سے تم نے سنی ہی نہیں۔ اور دوسری نصیحت بھی کردی تھی کہ محال بات کا ہرگز اعتبار نہ کرو ورنہ گمراہ ہوجاؤ گے۔ بھلا غور تو کرو، میرا پورا تن و توش تین درم وزن کا بھی نہیں ہے۔ دس درم وزن کا موتی میرے پوٹے میں کیوں کر رہ سکتا ہے۔ اب جاکر چڑی مار کے اوسان ٹھکانے لگے سمجھا کہ بے شک قرینے کی بات ہے۔ کہنے لگا ارے نازک بدن وہ تیسری نصیحت بھی کرتی جا۔ چڑیا نے کہا واہ کیا خوب؟ تم نے ان دو نصیحتوں پر کون سا عمل کیا جو تیسری نصیحت کو ضائع کردوں۔ اتنا کہہ کہ خوشی خوشی خود مختاری کے ساتھ جنگلوں کے رخ اڑگئی۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 161)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.