Sufinama

ایک شخص کا ہرن کو گدھوں کے اصطبل میں بند کردینا۔ دفترپنجم

رومی

ایک شخص کا ہرن کو گدھوں کے اصطبل میں بند کردینا۔ دفترپنجم

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    ایک شکاری نے ہرن پکڑا اور اصطبل میں باندھ دیا۔ اس اصطبل میں گدھے ہی گدھے بھرے ہوئے تھے۔ ہرن مارے گھبراہٹ کے ہر طرف دوڑتا اورشکاری رات بھر گدھوں کے آگے گھاس ڈالتا رہا۔ مارے بھوک اور حرص کے ہر گدھا وہ گھاس اس مزے سے کھا رہا تھا جیسے کوئی گنّا چوستا ہے۔ وہ ہرن کبھی تو اِدھر اُدھر بھاگتا تھا اور کبھی دھوئیں اور گرد و غبار سے گھبرا کے منہ پھیر لیتا تھا۔ جس کسی کو اپنے خلاف طبع غیر جنس کے ساتھ یکجا کرتے ہیں تو وہ اسے موت کی سزا کے برابر جانتا ہے۔ چنانچہ حضرت سلیمان نے فرمایا کہ اگر وہ ہُدہُد غیر حاضری کا معقول عذر پیش نہ کرے گاتو اس کو قتل کردوں گا، یا اسے سخت سزا دوں گا جس کی کوئی حد نہ ہوگی۔ وہ کون سا عذاب ہے؟ وہ اپنے غیر جنس کے ساتھ ہم قفس ہوتا ہے۔ اے فرزند تو بھی اس بدن میں عذاب پار ہاہے۔ تیری روح کا پرندہ دوسری جنس کے ساتھ ایک جگہ قید کردیاگیا ہے۔

    الغرض کئی دن تک وہ خوشبودار نافے کے ہرن گدھوں کے اصطبل میں سزا بھگتتا رہا۔ ایسا بے تاب رہا جیسے مچھلی خشکی پر تڑپتی ہے گویا ایک ہی ڈبے میں میگنی اور مشک عذاب پارہے تھے۔ ایک گدھے نے کہا کہ ارے جنگلی تو بادشاہوں اور امیروں کا دماغ رکھتا ہے۔ بس نچلا بیٹھ۔ دوسرے گدھے نے قہقہ مار کر کہا کہ دنیا کے جوار بھاٹے میں سے یہ بڑا آب دار موتی نکال لایا ہے۔ ایسی انمول چیز کو سستا کیسے بیچے۔ تیسرے گدھے نے آواز کسا کہ جب تم ایسے نازک بدن ہو تو جاؤ تختِ شاہی پر تکیہ لگا کر بیٹھو۔ چوتھے گدھے کو کھاتے کھاتے بدہضمی ہوئی تو گھاس کھانی چھوڑ دی اور اپنی گھاس پر ہرن کو دعوت دینے لگا۔ ہرن سرہلاکر جواب دیا کہ نہیں میں نہیں کھاتا۔ میں تو بہت کمزور ہورہاہوں۔ اس نے کہا ہاں ہاں۔ مجھے معلوم ہے کہ تم ذرا شان دکھارہے ہو یا اپنی ہوا باندھنے کی خاطر کھانے سےپرہیز کررہے ہو۔ ہرن نے گدھے سے کہا یہ کھاجا تو تیراہی ہے کیونکہ اس سے تیرے اجزائے بدن زندہ اور تازہ ہیں مگر میں تو سر سبزوشاداب سبزہ زاروں کا شیدائی ہوں۔ بڑے بڑے درختوں کے سائے اور خوب صورت باغوں میں میں نے بسیرا کیا ہے۔

    اگر قضائےالٰہی نے مصیبت میں مبتلا کردیا تو بھی شریف طبیعت کی خوخصلت دفعۃً کیوں کر بدل جائے گی۔ اب بھِک منگا ہوگیا ہوں۔ تو کیا ہوا؟ بھِک منگی صورت تو نہیں ہے۔ اور اگر میرا لباس پُرانا ہوجائے تو کیا میں تو نیا ہوں۔ میں تو وہ ہوں کہ میں نے سنبل ولالہ کو بڑے ہی ناز نخروں سے آہستہ آہستہ کھایا ہے۔ میرا نافہ خود شاہد ہے کہ اس کی خوشبو عود عنبر کو دوربھگاتی ہے۔ لیکن اس کو وہی سونگھتا ہے جس کے ناک ہو ۔لید کو پوجنے والے گدہے پر اس کی خوشبو حرام ہے۔ گدھے جب چلتے ہیں تو راستے میں ایک ایک دوسرے کی پیشاب گاہ کو سونگھا کرتا ہے میں ایسوں کو مشک کیوں کر سُنگھاؤں۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 167)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے