Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ایک گیدڑ کی شیخی جو رنگ کے نندولے میں گِر پڑا تھا۔ دفتردوم

رومی

ایک گیدڑ کی شیخی جو رنگ کے نندولے میں گِر پڑا تھا۔ دفتردوم

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    وہم کی لذت سے تو اپنا دل اس طرح خوش کرلیتا ہے جیسے کو ئی شخص پھونک کر اپنی مشک کو پھلا لے حالانکہ وہ پھولی ہوئی مشک سوئی کے ایک چھید میں ہوا سے خالی ہوسکتی ہے۔

    یہ حکایت سنو کہ ایک گیدڑ رنگ کے نندولے میں گر پڑا اور ایک گھنٹے تک اسی میں پڑا رہا۔ جب نکلا تو دیکھا کہ اس کی کھال رنگین ہوگئی ہے۔ یہ دیکھ کر کہنے لگا اوہو میں تو مور ہوگیا۔ اس کے رنگین بال بہت خوبصورت ہوگئے اور دھوپ میں بالوں کا رنگ اور بھی چمکنے لگا۔ اس نے جو دیکھا کہ سرخ، سبز، عنابی اور زر د سب قسم کے رنگوں سے رنگین ہے تو دوسرے گیدڑوں کے سامنے پہنچا اور اترانے لگا۔ سب نے کہا ابے گیڈے یہ تیرے کیا سر میں سمائی ہے کہ اپنے کو اونچا کھینچ کر ہم سے الگ ہوگیا۔ یہ غرور تونے کہاں سے سے پیدا کیا؟ تو جوش میں تو آگیا مگر گرمی کا نام نہیں۔ تونے تو مکر سے بے شرمی کا جال پھیلایا ہے۔ اس رنگے ہوئے گیدڑ نے ملامت کر نے والے کے کان میں کہا مجھے اور میرے رنگوں کو دیکھو تو سہی کہ بت خانوں میں ایک صنم بھی اتناخوب صورت نہیں۔ اے گیدڑو اب مجھے گیدڑ نہ پکارو۔ بھلا گیدڑ کو یہ حسن و جمال کہاں نصیب؟۔سارے گیدڑ اس کے اطراف جمع ہوگئے اور پوچھنے لگے کہ اے صاحبِ کمال! ہم تجھے کیا پکاریں۔ اس نے کہا کہ میرا نام مورہے۔

    انہوں نے جواب دیا کہ مور تو باغوں میں بہار دکھاتے ہیں تو کیا توبھی باغوں کا رہنے والا ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں میں جنگل ہی میں نہیں ناچتا تو باغ کا کیوں کر اقرار کروں۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ آیا تو مور کی سی آواز نکال سکتا ہے؟ جواب دیا کہ نہیں۔ گیدڑوں نے کہا کہ ابے احمق پھر تو کیوں کر مور ہوگیا؟ مور کا رنگ برنگی خلعت قدرت سے اسے ملتا ہے۔ فقط کھال رنگ لینے سے تجھ میں مور کے رنگ کہاں سے آجائیں گے؟۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 112)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے