لوگوں کا اندھیری رات میں ہاتھی کی شناخت پر اختلاف کرنا۔ دفترسوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
اے تہہ دیکھنے والے ! کافر و مومن و بت پرست کا فرق الگ الگ پہلو سے نظر ڈالنے کے باعث ہی تو ہے۔
کسی غیر ملک میں اہلِ ہند ایک ہاتھی دکھانے لائے اور اسے بالکل تاریک مکان میں باندھ دیا۔ لوگ باری باری سے آتے اور اس اندھیرے گھر میں داخل ہوتے۔ وہاں صاف کچھ نظر نہ آتا تھا اس لیے ہر شخص اس کو ہاتھ سے ٹٹولتا تھا۔ جس کا ہاتھ سونڈ پر پڑا اس نے کہا کہ ہاتھی نلوے جیسا ہے اور جس کا ہاتھ کان پر پڑا اس نے جانا کہ وہ پنکھے جیسا ہے اور جس کا ہاتھ پیر پر پڑا اس نے کہا وہ ستون جیسا ہے اور جس کا ہاتھ اس کی پیٹھ پر پڑا اس نے کہا کہ ہاتھی تو تخت کی مانند ہے۔
اسی طرح ہر شخص جانتا تھا کہ بس ہاتھی ویسا ہی ہے جیسا کہ اس نے ٹٹول کر جانا ہے۔ ہر ایک کی ٹٹول جدا تھی۔ اس لیے کسی نے دال کہا اور کسی نے الف۔ اگر ہر شخص کے ہاتھ میں شمع ہوتی تو سب کا اختلاف مٹ جاتا۔ آنکھوں کی بینائی بھی ہاتھ کی مانند ہے کہ ہاتھ پورا ہاتھی معلوم کرنے کی قدرت نہیں رکھتا۔ دریا کا پاٹ اور ہے اور دریا کے جھاگ دوسری چیز ہیں۔ تجھے چاہیے کہ جھا گ سے نظر ہٹائے اور آنکھوں سے دریا کو دیکھے۔ رات دن دریا سے جھاگ اٹھتے ہیں تو انہیں دیکھتا ہے مگر تعجب ہے کہ دریا کو نہیں دیکھتا۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 116)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.