شیر بھیڑیئے اور لومڑی کا مل کر شکار کو نکلنا۔ دفتراول
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
شیر، بھیڑیا اور لومڑی مل کر شکار کی تلاش میں پہاڑوں پہاڑوں نکل گئے اگر چہ شیرِ نر کو ان کی ہمراہی سے شرم آتی تھی لیکن کشادہ دلی کو کام میں لاکر ساتھ لے لیا۔ ایسے بادشاہ کو لاؤ لشکر زحمت کا باعث ہوتا ہے لیکن جب لشکر ساتھ ہو تو پھر جماعت رحمت ہے۔ جب وہ جماعت کوہستان میں بڑے تزک اور شان و شوکت سے شیر کے ساتھ گئی تو ان کو جنگلی گائے، جنگلی بکرا اور خرگوش بہت موٹے تازے ہاتھ آئے اور ان کی جرأت بڑھ گئی، جو جنگ جو، شیر کے ساتھ ہوتا ہے اسے دن رات اچھے کھانے ملتے ہیں۔ غرض جب وہ اپنا تازہ تازہ شکار پہاڑ سے اتار کر میدان میں لائے تو بھیڑیے اور لومڑی کو طمع پیدا ہوئی اور جی میں کہنے لگے کہ شکار کی تقسیم انصاف کے ساتھ ہونی چاہئے۔ ان کی طمع کا عکس شیر کے دل پر بھی پڑا اور وہ ان کی نیت تاڑ گیا لیکن اس بات کو ظاہر نہ کیا مگر اپنے جی میں کہا کہ بھلا رے بھکاریو! میں تم کو اس کی سزا دوں گا۔ تمہیں میرا اطمینان نہ ہوا بلکہ تم کو میری داد و دہش پر بدگمانی ہوئی۔
پس شیر نے کہا، اے پرانے بھیڑیے، تو ہی عدالت کا طریقہ تازہ کر۔ شکار تقسیم کرنے کی خدمت پر میں تجھے اپنا نائب مقرر کرتا ہوں تاکہ تیری قابلیت ظاہر ہو۔ بھیڑیے نے کہا اے بادشاہ! جنگلی گائے تیرا حصہ ہے کیوں کہ تو بھی بڑا ہے اور بکرا میرا حصہ کہ بکرا بیچ راس کا شکار ہے اور خرگوش بے کھٹکے لومڑی کو دے دینا چاہئے۔ شیر نے کہا، ابے بھیڑیے اس کا جواب دے کہ میرے سامنے تونےاپنے کو ہم اور مجھ کو تو کیسے کہا۔ بھیڑیا کون کتا ہے جو مجھ جیسے بے مثل و نظیر شیر کے آگے خودبینی کرے۔ پھر اسے آگے بلایا اور جب وہ سامنے آیا تو ایک پنجہ مارا اور پھاڑ ڈالا اور کہا کہ جب میری حضوری بھی اس کی خودی کو دور نہ کرسکی تو ایسے کو وہاں مارنا چاہیے جہاں پانی نہ ملے۔ اس کے بعد شیر نے لومڑی کی طرف رخ کیا اور کہا کہ کھانے کے لیے اس شکار کو تو تقسیم کر۔ لومڑی آداب بجالاکر گویا ہوئی کہ اے شاہِ ذی جاہ یہ موٹی گائے تو حضور کے صبح کے خاصے کے واسطے ہے اور یہ بکرا دو پہر کی یخنی کے لیے اور یہ خرگوش بھی شام کو حضور کی ٹنگار کے کام آئے گا۔ شیر نے کہا اے لومڑی تونے عدل کو روشن کردیا۔ ایسی تقسیم تونے کس سے سیکھی۔ اے معزز لومڑی! سچ بتا تونے یہ ترکیب کہاں سے اڑائی۔ لومڑی نے عرض کیا، اے جہاں پناہ! میں نے بھیڑیے کے حال سے عبرت پکڑی۔ شیر نے کہا کہ جب تونے ہمارے لیے اپنی ذات مٹادی تو یہ تینوں شکار توہی لے جا۔ اے لومڑی! جب کہ تو ہماری ہو چکی تو ہم بھی تیرے ہیں اور سب شکار بھی تیرے ہیں۔ اب چاہے آسمانِ ہفتم پر قدم رکھے، سب منظور، تونے ذلیل بھیڑیے کے انجام سے عبرت پکڑی تو لومڑی کاہے کو ہے تو میری شیر ہے۔
لومڑی نے خدا کا شکر ادا کیا کہ مجھے بھیڑیے کے بعد بلایا گیا۔ اگر پہلے پہل مجھ کو حکم دیتا کہ شکار کی تقسیم کر تو جان کیوں کر بچتی۔
پس خدا کا لاکھ لاکھ احسان ہے کہ اس نے ہم کو اگلوں کے بعد پیدا کیا اور ہم نے گزشتہ قوموں پرخدا کی سزاؤں کو سنا، تاکہ ہم ان اگلے بھیڑیوں کے انجام سے آگاہ ہوکر لومڑی کی طرح اپنے درجے کو مد نظر رکھیں۔ حضرت رسول برحق نے اپنی حدیث شریف میں ہم کو امتِ مرحومہ اسی لیے فرمایا کہ اے بھلے مانسو! اگلے بھیڑیوں کی ہڈیوں اور اکھڑے ہوئے بالوں کو دیکھ کر عبرت پکڑو۔ عاقل آدمی جب شاہانِ فراعنہ اور قومِ عاد کا انجام سنتا ہے تو اپنے دماغ سے غرور ونخوت نکال دیتا ہے اور اگر باجود اس کے بھی غرور ونخوت دور نہ کرے تو دیکھنے والے اس کی گمراہی سے سبق لیتے ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.