ایک ہمراہی کا حضرت عیسیٰ سے ہڈیوں کا جِلا دینے پر اصرار کرنا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک بے وقوف حضرت عیسیٰ کا شریکِ سفر تھا ۔اس نے ایک گہرے گڑھے میں ہڈیاں دیکھ کر کہا کہ اے روح اللہ! وہ کیا نامِ پاک ہے جس سے تو مردوں کو زندہ کرتا ہے ۔مجھے بھی تو وہ اسمِ پاک سکھادے تاکہ ان پرُانی ہڈیوں میں جان ڈال دوں۔ حضرت عیسیٰ نے فرمایا۔ چپ رہ یہ کام تیرا نہیں، تیرا دم اور تیری زبان اس کام کے لائق نہیں۔ اس نے کہا خیر اگر میں ان اسرار کو زبان پر نہیں لا سکتا تو توہی ان ہڈیوں پر کچھ پڑھ کر دم کردے۔ حضرت عیسیٰ نے اپنے دل میں کہا کہ الٰہی یہ بھید کیا ہے۔ اس بے وقوف کو اتنا اصرا کیوں ہوگیا ہے۔ اس بیمار کو اپنا غم کیوں نہیں اور اس مُردار کو اپنی جان کی فکر کیوں نہیں۔ اس نے اپنے مردے کو چھوڑ دیا ہے اور بیگانے مردے جِلانے چاہتا ہے۔ خدا نے وحی کی کہ بد اقبالی کو بداقبالی ہی کی تلاش ہوتی ہے کیوں کہ کانٹوں کا اگنا ان کے بوئے جانے کا بدلہ ہے۔
جب حضرت عیسیٰ نے دیکھا کہ وہ بے وقوف ہم سفر سوا بحث و تکرار کے ایک قدم آگے بڑھانانہیں چاہتا اور اپنی بے عقلی کی وجہ سے کوئی نصیحت قبول نہیں کرتا بلکہ اپنی گمراہی کی وجہ سے (معجزہ نہ دکھانے کو) بخل سمجھتا ہے تو حضرت عیسیٰؑ نے اس کی درخواست کے مطابق ان ہڈیوں پر خدا کا نام دم کیا۔ خدا کے حکم سے وہ ہڈیاں زندہ ہوگئیں۔ یکا یک دیکھا کہ وہ تو ایک شیر سیاہ تھا اس نے ایک چھلانگ ماری اور پنجہ مار کر اس شریکِ سفر کو پھاڑ ڈالا۔ اس کا کلّہ توڑ کر بھیجا پاش پاش کر دیا اوراس کا خول ایسا رہ گیا جیسے اس میں کبھی مغز تھاہی نہیں۔
حضرت عیسیٰ نے شیر سے پوچھا کہ تونے اس قدر جلد کیوں پھاڑ ڈالا، شیر نے جواب دیا۔ اس وجہ سے سے کہ آپ اس سے ناراض ہوگئے تھے۔ پھر حضرت عیسیٰ نے پوچھا کہ اس کا خون تونے کیوں نہیں پیا۔ شیر نے جواب دیا میری قسمت میں رزق نہیں تھا۔ اگر مجھے اس جہان میں روزی ہوتی تو مردوں میں داخل ہونے سے کیا کام تھا۔ یہ سزا اس کی جو آبِ زلال گدھے کی طرح پیر مار کر گدلا کر دیتا ہے۔ اگر نہر کی قدر گدھا جانے تو بجائے پاؤں کے اس میں سر رکھے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 50)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.