ایک شخص کا بر بِنائے بدنامی ماں کو مار ڈالنا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک شخص نے غیرت میں آکر اپنی ماں کو گھونسوں اور خنجروں سے مار ڈالا۔ کسی نے کہا ارے کم بخت تونے اپنی ماں کومار ڈالا اور حقِ مادری کو بھول گیا۔ ہائے ہائے، ارے بدنصیب! بھلا کسی نے بھی ماں کو مارا ہے کیوں نہیں کہتا۔
آخر واقعہ کیا تھا اور اس نے کیا کیا تھا۔ اس نے کہا کہ اس نے وہ کیا کہ اس میں اس کی ذلّت تھی۔ میں نے اس کو اس لیے مارڈالا کہ خاک اس کی عیب پوشی کرے گی۔ وہ ایک شخص سے متہم ہوگئی تھی، ا س لئے میں نے مار ڈالا اور خون میں لتھڑی ہوئی لاش کوقبر کی خاک میں چھپا دیا۔ معترض نے کہا ایسا غیرت مند تھا تو اس بدکار مرد کو کیوں قتل نہیں کیا؟ جواب دیا کہ پھر تو ہر روز ایک مرد کو قتل کرنا پڑے گا۔ بس اس کو کیا مارا میں روز روز کے خون سے بچ گیا۔ اس کا گلا کاٹنا مخلوق کے گلے کاٹنے سے بہتر ہے۔
اے عزیز ! تیرا نفس مادرِ بد خاصیت ہے کہ اس کا فساد ہر طرف پھیلا ہوا ہے۔ پس اس کو قتل کر کہ اسی ذلیل کتّے کے لئے تو ہر آن کسی نہ کسی سے لڑائی جھگڑے کا قصد کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے سر سبز دنیا تجھ پر تنگ ہے اور خدا وخلق سے تیری ناموافقت ہے۔ اگر تو اپنے نفس کو مار ڈالے تو گناہوں اور برائیوں سے بچ جائے گا اور ملکِ خدا میں پھر تیرا کوئی دشمن باقی نہ رہے گا۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 62)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.