ذوالنون مصری کا اپنے کو دیوانہ بنانا اور دوستوں کا بیمار پرسی کو آنا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ذوالنون مصری پر واقعہ یہ گزرا کہ وہ جذبے میں آکر مجنون ہوگئے۔ عوام اس جذبے کی تاب نہ لائے اور ان کو قید خانےمیں جکڑ بند کردیا۔ چوں کہ حکومت غنڈوں کے ہاتھ میں تھی اس لیے لا محالہ ذوالنون کو قید خانہ بھگتنا پڑا۔ قاعدہ ہی یہ ہےکہ جب اقتدار کا قلم غدار کے ہاتھ میں ہوتا ہے تو منصور جیسا ولی سولی پر چڑھتا ہے۔ نادانوں کے ہاتھ بادشاہت و قضات آتی ہے تو وہ نبیوں کو قتل کرادیتے ہیں۔
غرض ذوالنون پاؤں میں بیڑیاں، ہاتھ میں ہتکھڑیاں پہنے قید خانے پہنچے۔ معتقد احباب چاروں طرف سے قید خانے میں مزاج پرسی کےلئے ان کے پاس جمع ہوئے اور ن کے جنون کے واقعات اور قید خانے کے برتاؤ پر یہ رائے زنی کرنے لگے کہ غالباً یہ قصداً دیوانے بنے ہیں یا ممکن ہے کہ اس میں بھی کوئی حکمت ہو کیوں کہ وہ طریق عشق میں سب عاشقوں کے قبلہ اور خدا کی نشانی ہیں۔ مگر ایسی عقل سے خدا کی پناہ جو ان کے عشق و عرفان کو دیوانگی سمجھتی ہو۔ اس قسم کی باتیں کرتے ہوئے حضرت کے قریب پہنچے تو آپ نے وہیں سے آواز دی کہ کون لوگ ہو، خبردار آگے نہ بڑھنا۔ ان لوگوں نے ادب سے عرض کیا کہ ہم سب آپ کے معتقد ہیں اور آپ کی مزاج پرسی کے لیے حاضر ہوئے ہیں۔ اے صاحبِ کمال عقل کے دریا! آپ کا کیا حال ہے اور آپ کی عقل پر یہ جنون کا بہتان کیسے لگ گیا۔ ہم سے پوشیدہ نہ رکے اور اس واقعے کو کھول کر بیان فرمائیے۔ ہم سب آپ کے بہی خواہ ہیں۔ اپنے راز کو دوستوں سے پوشیدہ نہ رکھیئے بلکہ صاف بیان کیجئے اور اپنی جان کا قصد نہ کیجئے۔
جب ذوالنون نے یہ باتیں سنیں تو سوا آزمانے کے چھٹکارا نہ دیکھا۔ فحش اور کچّی کچّی گالیاں دینی شروع کیں اور دیوانوں کی طرح لام کاف بکنے لگے۔ فوراً لپک کر پتھر لکڑی جو ہاتھ لگی پھینک پھینک کر مارنے لگے۔ یہ حال دیکھ کر سب لوگ چوٹ کے ڈر سے بھا گ نکلے۔ ذوالنون نے ایک قہقہہ لگا کر سر ہلایا اور ایک دورویش سے کہا ذرا دیکھنا ان معتقد کو۔ یہ دوست کہاں کے، دوستوں کو اپنے دوست کی تکلیف جان کے برابر عزیز ہوتی ہے اور دوست سے جو تکلیف پہنچے وہ گراں نہیں ہوتی بلکہ تکلیف مغز اور دوستی اس کا پوست ہے۔
آزمایش و مصیبت اور خوش ہونا دوستی کی علامت ہے۔ دوست کی مثال سونے کی سی ہے اور آزمایش آگ کے مثل ہے۔ خالص سونا آگ ہی میں خوش رنگ اور بے کھوٹ رہتا ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 67)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.