محبت کا ہے اک اظہار ہولی
محبت کا ہے اک اظہار ہولی
گلے ملنے کا ہے اقرار ہولی
نگاہیں کر رہی ہیں چار ہولی
نمایاں ہے سرِ بازار ہولی
مسرت کی علمبردار ہولی
ہر اک تیوہار کی سردار ہولی
ہے اک آراستہ دربار ہولی
سرور و عیش کی سرکار ہولی
سناتی سب کو ہے جھنکار ہولی
منائیں مفلس و زردار ہولی
طبیعت کیوں نہ اپنی رنگ لائے
دکھاتی ہے نگاہِ یار ہولی
دلاتی ہے مئے گل رنگ کی یاد
نہ کیوں ہو جانِ بادہ خوار ہولی
بدلتی ہے مقدر کا یہ پانسہ
مٹاتی ہے چمن کے خار ہولی
عروسِ دہر نے بھی رنگ گانٹھا
مجسم بن گئی گلزار ہولی
اچھالا رنگ اس نے ہر گلی میں
گلے کا بن گئی خود ہار ہولی
کچھ ایسا جم گیا ہے رنگ کا رنگ
مناتے ہیں در و دیوار ہولی
ہر اک جانب ہے تیرا رنگ چھایا
ہے تیرے ہر طرف بوچھار ہولی
اڑاتے ہیں گلال اور رنگ ہر سو
بنی ہے اس لئے گلنار ہولی
لگے ہیں آج اس کی شکل میں لال
بہر صورت ہے صورت دار ہولی
ملیں دل کھول کر ہندو مسلماں
ہے اس کے واسطے تیار ہولی
مقدر سے ترا دن ہاتھ آیا
جلائی تو نے اے اتوار ہولی
زمانے میں ہو اس کا دور دورہ
کرے ہر گھر کو لالہ زار ہولی
رچائے رنگ ایسا رنگ محفل
جماعت کا ہوکاروبار ہولی
ملے یوں عید سے ہولی کا رشتہ
وہ ہو تسبیح تو زنار ہولی
ہے اہلِ ہند سے یہ عرض مسعودؔ
مبارک آپ کو سو بار ہولی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.