Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آ چل کے بسیں ہمدم دیرینہ کہیں اور

الطاف مشہدی

آ چل کے بسیں ہمدم دیرینہ کہیں اور

الطاف مشہدی

MORE BYالطاف مشہدی

    آ چل کے بسیں ہمدم دیرینہ کہیں اور

    میں ڈھونڈھ نکالوں گا فلک اور زمیں اور

    بچتی ہوئی نظروں سے ٹپکتے ہیں فسانے

    ایجاد تکلم کی ہوئی طرز حسیں اور

    گلہائے تبسم پہ نظر ڈالنے والے

    ان ہونٹھوں میں پنہاں ہیں کئی خلد بریں اور

    ضوبار و درخشاں ہے یہ انوار خودی سے

    سجدوں کی سیاہی کو ہے مطلوب جبیں اور

    اک اشک میں تبدیل ہوا اپنا سراپا

    کچھ مانگ لے الفت سے مری جان حزیں اور

    زلفوں کو ذرا اور بھی آنکھوں پہ جھکا دو

    میخانے سے بادل کو کرو کچھ تو قریں اور

    الطافؔ مجھے جس نے دیا درد محبت

    اس آنکھ میں کیا ایسی کوئی چیز نہیں اور

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے