Sufinama

صنم کے جسم میں آ کر نفس کا تار کہتے ہیں

عاشق حیدرآبادی

صنم کے جسم میں آ کر نفس کا تار کہتے ہیں

عاشق حیدرآبادی

MORE BYعاشق حیدرآبادی

    صنم کے جسم میں آ کر نفس کا تار کہتے ہیں

    برہمن بن کے خود گردن میں ہم زنّار رکھتے ہیں

    جو مورت بن کے پہنچے ہیں جہاں کہ بت کدہ میں ہم

    سراسر خود وجود احمد مختار رکھتے ہیں

    ہمارا عشق ہے مذہب ہے صلح کل ہی دین اپنا

    ہیں سارے ایک آپس میں نہ ہم تکرار رکھتے ہیں

    جو ہم جلوت میں بیٹھے ہیں ہے خلوت ساتھ ہی اپنے

    بغل میں ظاہر و پوشیدہ ہم دلدار رکھتے ہیں

    سر مشرق سے مغرب تک جو ناظر آپ ہیں اپنے

    منور ائنما سے مصحف رخسار رکھتے ہیں

    ہماری چشم کی پتلی کے نقطہ میں ہے خود لیلیٰ

    نظر کی بن کے مجنون ہم نگاہ یار رکھتے ہیں

    نظر کس کو کریں اب ہم ہیں آپ ہی وامق و عذرا

    کہ وحدت میں نہ مطلق خواہش دیدار رکھتے ہیں

    جدا خود شش جہت سے ہے ساد حیرت کدہ اپنا

    پر سے ہم لا مکان کے ہیں کہاں دیوار رکھتے ہیں

    بنا کر شکل یوسف کی خدا کو جب سے بیچا ہے

    تب ہی سے عشق کا سودا سر بازار رکھتے ہیں

    نظر میں اپنی ہر اک شب تصور ان کا رہتا ہے

    جو بند آنکھ اپنی کرتے ہیں دل بیدار رکھتے ہیں

    وہی منصور ہیں ہم بھی انا الحق کہتے جائیں گے

    چڑہیں گے پھر بھی سولی پر نہ خوف وار رکھتے ہیں

    جو بہرے بن کے سنتے ہیں بغیر از تار صورت ہُو

    بنا کر روزن دل سے نے دمزمار رکھتے ہیں

    دکھا دیتے ہیں گم کر کے اسی قالب میں آدم کو

    ہم الانسان سرّی ہیں بڑا اسرار رکھتے ہیں

    بنا ہے جبہ ہستی کا تعشق سے جو عالم میں

    سزا سر آلۂ ناسوت پر دستار رکھتے ہیں

    نہ ہو کیوں برزخ کبریٰ کا ہم کو خاص دعویٰ یہاں

    سراپا میم کے نقطہ سے ہم انوار رکھتے ہیں

    ملا ہے وصل کا جرعہ جو ہم کو ساغر دل سے

    مئے وحدت سے آنکھیں ہم سدا سرشار رکھتے ہیں

    کلام اپنی صفت ہے جو زبان چلتی ہے خود اس سے

    رہیں خاموش کیوں کر ہم لب گفتار رکھتے ہیں

    معین الدین چشتی کے جو کہلاتے ہیں ہم عاشقؔ

    جہاں میں خاص عشق حیدر کرار رکھتے ہیں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نا معلوم

    نا معلوم

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے