Sufinama

یہ دل اب صنم سے لگا چاہتا ہے

عاشق حیدرآبادی

یہ دل اب صنم سے لگا چاہتا ہے

عاشق حیدرآبادی

MORE BYعاشق حیدرآبادی

    یہ دل اب صنم سے لگا چاہتا ہے

    خدا رام اپنا ہوا چاہتا ہے

    قدم کی نظر آتی ہے راہ سیدھی

    قدم اپنا دم میں اٹھا چاہتا ہے

    ہوا عاشقی سے یہی مجھ کو حاصل

    کہ برباد عشق اب کیا چاہتا ہے

    ہے سیماب خود طالب عکس دلبر

    جو آئینہ پر اب چڑھا چاہتا ہے

    ہوا جب کہ تخمِ زمین جسم فانی

    تب اس گل سے سبزہ اگاہ چاہتا ہے

    نہاں برجِ وحدت میں ہے نور مطلق

    قمر ابر میں خود چھپا چاہتا ہے

    سمجھ لے یہ اے شیخ سجدہ سے پہلے

    کہ سر کس کے آگے جھکا چاہتا ہے

    بنا ماہ نو ہے خود ابروئے جاناں

    یہ ناخن سے عقدہ کھلا چاہتا ہے

    مجھے عشق پھسلا کے لایا عدم سے

    برا ہو جو اس کا بھلا چاہتا ہے

    چھپاتا ہے تسبیح میں شیخ زنّار

    مسلمان بھی ہندو بنا چاہتا ہے

    حجاب اٹھ گیا وصل میں جبکہ دل سے

    صنم مجھ سے ہر دم ملا چاہتا ہے

    ہے طنبورۂ سر میں آواز مطلق

    دل اس کا ہی نغمہ سنا چاہتا ہے

    میں اے خواجۂ چشت عاشقؔ ہوں تیرا

    ہر اک مجھ کو شاہ و گدا چاہتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے