یہ دل اب صنم سے لگا چاہتا ہے
یہ دل اب صنم سے لگا چاہتا ہے
خدا رام اپنا ہوا چاہتا ہے
قدم کی نظر آتی ہے راہ سیدھی
قدم اپنا دم میں اٹھا چاہتا ہے
ہوا عاشقی سے یہی مجھ کو حاصل
کہ برباد عشق اب کیا چاہتا ہے
ہے سیماب خود طالب عکس دلبر
جو آئینہ پر اب چڑھا چاہتا ہے
ہوا جب کہ تخم زمیں جسم فانی
تب اس گل سے سبزہ اگا چاہتا ہے
نہاں برج وحدت میں ہے نور مطلق
قمر ابر میں خود چھپا چاہتا ہے
سمجھ لے یہ اے شیخ سجدہ سے پہلے
کہ سر کس کے آگے جھکا چاہتا ہے
بنا ماہ نو ہے خود ابروئے جاناں
یہ ناخن سے عقدہ کھلا چاہتا ہے
مجھے عشق پھسلا کے لایا عدم سے
برا ہو جو اس کا بھلا چاہتا ہے
چھپاتا ہے تسبیح میں شیخ زنار
مسلماں بھی ہندو بنا چاہتا ہے
حجاب اٹھ گیا وصل میں جبکہ دل سے
صنم مجھ سے ہر دم ملا چاہتا ہے
ہے طنبورۂ سر میں آواز مطلق
دل اس کا ہی نغمہ سنا چاہتا ہے
میں اے خواجۂ چشت عاشقؔ ہوں تیرا
ہر اک مجھ کو شاہ و گدا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.