ارے ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
ارے ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
تیری اوقات کیا، تیری کیا شان ہے
کوئی رشنہ نہ کوئی ناطہ ہے
اس جہاں سے اکیلا جاتا ہے
کون جگ میں کسی کا ہوتا ہے
مفت میں کیوں جنم کھوتا ہے
محوِ خواب ہے دنیا ستم کے ڈیرے ہیں
نہ کوئی میرے ہیں جگ میں نہ کوئی تیرے ہیں
تو سمجھتا ہے جن کو میرے ہیں
تیرے گھر کے یہی لٹیرے ہیں
بدلہ یہ تجھ سے تیرے بس ایک بار لیں گے
مرنے کے بعد تیرے کپڑے اتار لیں گے
پھر مل کے تیری دولت آپس میں بانٹ لیں گے
محل و مکان تیرے اک ایک چھانٹ لیں گے
لوبھ میں ذات کو تو بھول گیا
اپنی اوقات کو تو بھول گیا
موت کی بات کو تو بھول گیا
اور سکرات کو تو بھول گیا
ایک جھٹکا اگر آئے گا
اپنی کرنی پہ تو پچھتائے گا
یہ گھمنڈ یہ غرور ٹوٹے گا
پھر گھڑا پاپ کا یہ ٹوٹے گا
جب قضا بن کے دلہن آئے گی
کھینچ کر روح کولے جائے گی
پھر نہ دولت تیرے کام آئے گی
بن کے ناگن تجھے ڈس جائے گی
مال و دولت پہ پھولتا تو
اپنے کرے تو بھولتا ہے تو
کہہ دیا تجھ کو جو بھی کہنا ہے
حشر تک اس جگہ میں رہنا ہے
تیرا اصلی ٹھکانا تو شمشان ہے
ارے ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
چند ناپاک ہی قطروں سے جب بنا ہے تو
نہ ہوش اتنا ہے کہ آدمی فنا ہے
اپنے عیبوں کو دیکھا نہ کیا غور مگر
دوسرے کے عیبوں پہ کیوں ہے تیری ناپاک نظر
تو سمجھتا ہے کہ تجھ سے یہ وفا کرتے ہیں
وفا کی آڑ میں تجھ سے جفا کرتے ہیں
تیری دولت کو تیرے مال کو پانے کے لئے
رات دن یہ تیرے مرنے کی دعا کرتے ہیں
تیری دولت کو تیرے مال کو پانے کے لئے
رات دن یہ تیرے مرنے کی دعا کرتے ہیں
جب تجھے شہرِ خموشاں میں لے کے جائیں گے
رکھ کے چپ چاپ اندھیرے میں چلے آئیں گے
پھر تیرے ہوش و ہواس اس جگہ اڑ جائیں گے
جو بھی دنیا میں کئے کام یاد آئیں گے
اُس جگہ روئے گا گھبرائے گا چلائے گا
اندھیری قبر میں سرخاک سے ٹکرائے گا
تیری آواز نہ فریاد سنے گا کوئی
نہ تیرے حال پہ افسوس کرے گا کوئی
پھر نکیریں بصد غیظ و غضب آئیں گے
اور بوچھار سوالوں کی وہ برسائیں گے
آنکھ کھلتے ہی تو پوچھے گا کون لایا ہے
اندھیرے میں مجھے کس نے یہاں سلایا ہے
تب فرشتے کہیں گے اے ناداں
خاص اپنی جگہ کو بھول گیا
عیش میں کیوں نہ یہ گھر یاد کیا
اب یہ کہتا ہے کون چھوڑ گیا
تونے دنیا میں جن کے لئے دھن جوڑا ہے
انہوں نے تجھ کو اندھیرے میں لا کے چھوڑا ہے
اب مدد کو تری کوئی نہیں آنے والا
اس مصیبت سے نہیں کوئی چھڑانے والا
تیری طاقت کیا تیری جرأت ہے کیا
تو ہے کیا اور تیری حقیقت ہے کیا
آدمی کیسے رے یہ دھنوان ہے
ارے ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
- کتاب : Pakistani Qawwalian (Pg. 30)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.