خدا را ذرا رخ سے پردہ اٹھا دے قیامت کے سماں ہوئے جا رہے ہیں
خدا را ذرا رخ سے پردہ اٹھا دے قیامت کے سماں ہوئے جا رہے ہیں
امیر بخش صابری
MORE BYامیر بخش صابری
خدا را ذرا رخ سے پردہ اٹھا دے قیامت کے سماں ہوئے جا رہے ہیں
ہم اس پردہ داری پہ قربان جائیں تو پر دے میں ہے ہم مٹے جا رہے ہیں
اے دل تو مقامِ خودی سے گذر جا غمی سے گذر جا خوشی سے گذر جا
یہ منزل وہ ہے جس میں ہر اک قدم پر شب و روز لاکھوں لٹے جا رہے ہیں
ہے ہر ذرہ میں دیکھی ہر شان تیری ہوئی ہے محبت میں پہچان تیری
یہ تیری نگاہِ کرم کا کرم ہے حجابوں کے پردے اٹھے جا رہے ہیں!
وہ خورشیدِ محشر عیاں ہو رہا ہے میرے راز کا راز داں ہو رہا ہے
اگر مجھ کو غم ہے تو اتنا ہی غم ہے چراغِ جدائی بجھے جا رہے ہیں
تیرے آستانے کی وہ شان دیکھی چھپی جس میں دولتِ عرفان دیکھی
ہمارے حقیقت حقیقت ہی کیا ہے ملک تیرے در پر جھکے جا رہے ہیں
پلائی ہے ایسی دعا دے رہا ہوں جو کہنا نہ تھا آج وہ کہہ رہا ہوں!
امیرؔ حزیں ایسی مستی کے صدقے تصور میں نقشے کھچے جا رہے ہیں
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 51)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.