Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خدا را ذرا رخ سے پردہ اٹھا دے قیامت کے سماں ہوئے جا رہے ہیں

امیر بخش صابری

خدا را ذرا رخ سے پردہ اٹھا دے قیامت کے سماں ہوئے جا رہے ہیں

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    خدا را ذرا رخ سے پردہ اٹھا دے قیامت کے سماں ہوئے جا رہے ہیں

    ہم اس پردہ داری پہ قربان جائیں تو پردے میں ہے ہم مٹے جا رہے ہیں

    اے دل تو مقام خودی سے گزر جا غمی سے گزر جا خوشی سے گزر جا

    یہ منزل وہ ہے جس میں ہر اک قدم پر شب و روز لاکھوں لٹے جا رہے ہیں

    ہے ہر ذرہ میں دیکھی ہر شان تیری ہوئی ہے محبت میں پہچان تیری

    یہ تیری نگاہ کرم کا کرم ہے حجابوں کے پردے اٹھے جا رہے ہیں

    وہ خورشید محشر عیاں ہو رہا ہے میرے راز کا راز داں ہو رہا ہے

    ہر مجھ کو غم ہے تو اتنا ہی غم ہے چراغ جدائی بجھے جا رہے ہیں

    تیرے آستانہ کی وہ شان دیکھی چھپی جس میں دولت عرفان دیکھی

    ہمارے حقیقت حقیقت ہی کیا ہے ملک تیرے در پر جھکے جا رہے ہیں

    پلائی ہے ایسی دعا دے رہا ہوں جو کہنا نہ تھا آج وہ کہہ رہا ہوں

    امیرؔ حزیں ایسی مستی کے صدقے تصور میں نقشے کھنچے جا رہے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 51)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے