Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیوں عشق کے دعویدار بنے جب ضبط کا یارا ہو نہ سکا

امیر بخش صابری

کیوں عشق کے دعویدار بنے جب ضبط کا یارا ہو نہ سکا

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    کیوں عشق کے دعویدار بنے جب ضبط کا یارا ہو نہ سکا

    اس روئے منور کا ہم سے اک لمحہ نظارا ہو نہ سکا

    سب ہوش و حواس و عقل و خرد کھو بیٹھے ہیں تیرے کوچے میں

    جس دل پہ ہمیں تھا ناز بہت وہ دل بھی ہمارا ہو نہ سکا

    یہ نظرِ عنایت، لطف و کرم سرکار نے قدموں میں رکھا

    دنیا نے نظر انداز کیا آقا سے گوارا ہو نہ سکا

    طوفاں کے تھپیڑے کھا کھا کر کشتی تھی بھنور میں ڈوب چلی

    اک یاد تیری نے کام کیا اور کوئی سہارا ہو نہ سکا

    کوہِ طور بھی جل کر خاک ہوا چمکی جو ضیائے حسنِ نبی

    موسیٰ سے تقاضا آج تلک ارنی کا دوبارہ ہو نہ سکا

    تجھ کو ہو مبارک اے واعظ! کعبہ کی زیارت لاکھ دفعہ

    جس بت کی بدولت کفر ملا اس بت سے کنارا ہو نہ سکا

    آخر کو امیرِؔ صابری نے ٹھانی یہ تیرے ملنے کے لیے

    مرنے کے سوا چوکھٹ پہ تیری اور کوئی بھی چارا ہو نہ سکا

    مأخذ :
    • کتاب : Kalaam-e-Ameer Sabri (Pg. 70)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے