Sufinama

الفت میں برابر ہے وفا ہو کہ جفا ہو

امیر مینائی

الفت میں برابر ہے وفا ہو کہ جفا ہو

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    الفت میں برابر ہے وفا ہو کہ جفا ہو

    ہر بات میں لذت ہے اگر دل میں مزا ہو

    ہم تم ہوں شب وصل اکیلے تو مزا ہو

    ہم سے ہو ادب دور حیا تم سے جدا ہو

    آئے جو مری لاش پہ وہ طنز سے بولے

    اب میں ہوں خفا تم سے کہ تم مجھ سے خفا ہو

    جو ان سے ادا ہوتی ہے کہتا ہے مرا دل

    اس پردے میں اللہ کرے میری قضا ہو

    مہمان چمن آج ہے میرا گل نازک

    کہہ دو کہ دبے پاؤں رواں باد صبا ہو

    گھبرا کے وہ بولے جو سنا شور قیامت

    دیکھو مرے عاشق کا جنازہ نہ اٹھا ہو

    آئے جو دم نزع کہا ہنس کے سدھارو

    پریوں کو تو چاہا بہت اب حوروں کو چاہو

    کیا شوق تھا مرقد سے قیامت میں پہنچنا

    کہتا ہوا اب وعدۂ دیدار وفا ہو

    جھنجھلا کے سزا دیں وہ مجھے ہاتھ سے اپنے

    ایسی کوئی اے دل جو خطا ہو تو مزا ہو

    ہر رنگ میں ہے یار نیا رنگ تمہارا

    بے پردہ جو شوخی ہو تو در پردہ حیا ہو

    وحشت کو مری ساتھ مرے دفن نہ کرنا

    گھر خانہ خرابی کا مرے گھر سے جدا ہو

    تو صورت دریا ہے حباب اہل جہاں ہیں

    تیرا ہے تری راہ میں سر جس کا فدا ہو

    ہنس ہنس کے چھری پھیر گلے پر مرے قاتل

    آخر کی تڑپ ہے یہ کچھ اس میں تو مزا ہو

    نیرنگی حسن ان کی یہ کہتی ہے شب وصل

    چتون میں شرارت ہو تو آنکھوں میں حیا ہو

    رحم اس دل پر داغ پر اے الفت مژگاں

    کانٹوں میں نہ کھینچ اس کو جو پھولوں میں تلا ہو

    اس وہم سے گندھوانے میں چوٹی کی وہ جھجکے

    مشاطہ کا بہروپ نہ عاشق نے بھرا ہو

    اٹھ جاتے ہیں محفل سے جو ہو جاتی ہے گل شمع

    ڈرتے ہیں کہ مجھ سے نہ ملی باد صبا ہو

    کیا ربط ہے سینے سے کھنچے تیر تو پیکاں

    ناوک سے جدا ہو مرے دل سے نہ جدا ہو

    لایا مہ نو بدر کا آئینہ بغل میں

    اتنا بھی نہ اپنا کوئی مشتاق لقا ہو

    کیا ہاتھ میں درکار امیرؔ ان کو ہے مہندی

    چھو لیں گل عارض تو وہی رنگ حنا ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے