Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پھڑک کر مرغِ بسمل کی طرح عاشق جو مرتے ہیں

امیر مینائی

پھڑک کر مرغِ بسمل کی طرح عاشق جو مرتے ہیں

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    پھڑک کر مرغِ بسمل کی طرح عاشق جو مرتے ہیں

    یہ مقتل ہیں عروسِ تیغ کے صدقے اترتے ہیں

    لگاتے ہیں جو سرمہ آئینہ کو دور دھرتے ہیں

    ستم دیکھو وہ اپنی چتونوں سے آپ ڈرتے ہیں

    لیا تو میں نے بوسہ خنجرِ قاتل کا مقتل میں

    اجل شرما گئی سمجھی کہ مجھ کو پیار کرتے ہیں

    تسلی خاک ہو وعدوں سے ان کے چتونیں ظالم

    اشارہ سے یہ کہتی ہیں کہ دیکھو اب مکرتے ہیں

    چمن کی سیر بھی چھوٹے تو پھر جینے سے کیا حاصل

    گلا کاٹیں مرا صیاد پر ناحق کترتے ہیں

    بھرا ہے حسرتوں سے دل کہاں داغوں کی گنجایش

    یہ سب ارمان ہیں جو داغ بن بن کے ابھرتے ہیں

    وہ سر سے پاؤں تک تصویر ہیں بے ساختہ بن کے

    سنورنے سے بگڑتے ہیں بگڑنے سے سنورتے ہیں

    تصور میں بھی بوسہ لوں تو اڑ جاتا ہے رنگ ان کا

    بلائیں خواب میں بھی لوں تو بال ان کے بکھرتے ہیں

    امیرؔ اس جان کے دشمن سے تم کو ڈر نہیں لگتا

    دھڑلے سے تم اس کے منہ پر کہتے ہو کہ مرتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 9)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے