Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چوٹی میں اگر ہے یار تعویذ

امیر مینائی

چوٹی میں اگر ہے یار تعویذ

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    چوٹی میں اگر ہے یار تعویذ

    لا میرے ہی سر سے مار تعویذ

    یاں حب کے تو پانچ چار تعویذ

    واں بغض کے ہیں ہزار تعویذ

    ہے مارِ سیاہ اس کی چوٹی

    من سانپ کا زرنگار تعویذ

    گھر ان کے گئے تو ہم نے گاڑے

    چاروں کونوں میں چار تعویذ

    لکھے مرے خون سے جو عامل

    دکھلائے نئی بہار تعویذ

    جاتی نہیں ہجر کی تب حار

    ناحق ہے گلے کا ہار تعویذ

    قاتل نے لکھا جو کوئی پرزہ

    سمجھا میں جگر فگار تعویذ

    چاندی ہوئی اس کی جب دیا حکم

    سونے میں منڈھے سنار تعویذ

    ہو ایک سپر نہ تیغ غم کی

    ہیکل میں جو ہوں ہزار تعویز

    لو تار نظر مری، اگر ہے

    ڈورے کا امیدوار تعویذ

    کیوں رشک سے دل جلے نہ میرا

    ہو اس سے جو ہم کنار تعویذ

    چوٹی نے ترے جو سر چڑھایا

    ہے صاحب افتخار تعویذ

    بازوئے صنم کہاں، کہاں تو!

    اللہ رے ترا وقار تعویذ!

    اللہ رہے امیرؔ سوز فرقت

    جل جاتا ہے برق وار تعویذ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے