چوٹی میں اگر ہے یار تعویذ
چوٹی میں اگر ہے یار تعویذ
لا میرے ہی سر سے مار تعویذ
یاں حب کے تو پانچ چار تعویذ
واں بغض کے ہیں ہزار تعویذ
ہے مارِ سیاہ اس کی چوٹی
من سانپ کا زرنگار تعویذ
گھر ان کے گئے تو ہم نے گاڑے
چاروں کونوں میں چار تعویذ
لکھے مرے خون سے جو عامل
دکھلائے نئی بہار تعویذ
جاتی نہیں ہجر کی تب حار
ناحق ہے گلے کا ہار تعویذ
قاتل نے لکھا جو کوئی پرزہ
سمجھا میں جگر فگار تعویذ
چاندی ہوئی اس کی جب دیا حکم
سونے میں منڈھے سنار تعویذ
ہو ایک سپر نہ تیغ غم کی
ہیکل میں جو ہوں ہزار تعویز
لو تار نظر مری، اگر ہے
ڈورے کا امیدوار تعویذ
کیوں رشک سے دل جلے نہ میرا
ہو اس سے جو ہم کنار تعویذ
چوٹی نے ترے جو سر چڑھایا
ہے صاحب افتخار تعویذ
بازوئے صنم کہاں، کہاں تو!
اللہ رے ترا وقار تعویذ!
اللہ رہے امیرؔ سوز فرقت
جل جاتا ہے برق وار تعویذ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.