اگر خدا ہے تو میں نہیں ہوں اگر ہوں میں تو خدا نہیں ہے
اگر خدا ہے تو میں نہیں ہوں اگر ہوں میں تو خدا نہیں ہے
عزیزالدین رضواں قادری
MORE BYعزیزالدین رضواں قادری
اگر خدا ہے تو میں نہیں ہوں اگر ہوں میں تو خدا نہیں ہے
ہے اس قدر تنگ راہِ الفت کہ اس میں دو کی جگہ نہیں
خدا میں میں ہوں خدا ہے مجھ میں یہی ہے وحدت یہی ہے کثرت
یہی کائی کا ہے معمہ اسی میں سب کچھ ہے کیا نہیں ہے
بنا سمجھ کر کیا جو سجدہ نہ جانے آئی ندا کدھر سے
تمہیں مبارک ہو ایسا سجدہ ہمیں یہ سجدہ روا نہیں ہے
ہے وہ عبادت مقامِ عبرت کہ سیر جس سے نہ ہو طبیعت
نہ کیجیے ایسی کبھی عبادت کہ اس کا بھوکا خدا نہیں ہے
رہِ طریقت میں آ کے دیکھو یہیں پہ کھلتے، ہیں راز باطن
یہ یاد رکھو کہ اس سے ہٹ کر کوئی بھی کامل ہوا نہیں ہے
جھکا رہا ہوں میں اپنے سر کو خدا را کچھ اس کی لاج رکھنا
یہ سر وہ ہے جو بجز تمہارے کسی کے آ گے جھکا نہیں ہے
پڑھا نمازیں رکھا بھی روزہ قرآن کی بھی کیا تلاوت
مگر جو رازِ خفی تھا رضواںؔ بِنا وہ مرشد کھلا نہیں ہے
- کتاب : الکبیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.