بلائیں زلفِ جاناں کی اگر لیتے تو ہم لیتے
بلائیں زلفِ جاناں کی اگر لیتے تو ہم لیتے
بلا یہ کون لیتا جان پر لیتے تو ہم لیتے
نہ لیتا کوئی سودا مول بازارِ محبت کا
مگر جاں نقد اپنی بیچ کر لیتے تو ہم لیتے
جو ہوتا ہم سے ہم بستر بتا پھر تیرا کیا جاتا
تڑپ کر کروٹیں دن رات گر لیتے تو ہم لیتے
تجھے کیا کام ہے اے بے خبر جو ڈھونڈھتا پھرتا
دلِ گم گشتہ کی اپنے خبر لیتے تو ہم لیتے
لگایا جام ہونٹوں سے جو اس نے ہم کو رشک آیا
کہ بوسہ اس کے لب کا اے ظفرؔ لیتے تو ہم لیتے
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.