Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو

فنا بلند شہری

کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو

فنا بلند شہری

بھول ہو جاتی ہے یوں طیش میں آیا نہ کرو

فاصلے ختم کرو بات بڑھایا نہ کرو

یہ نگاہیں یہ اشارے یہ ادائیں توبہ

ان شرابوں کو سر عام لٹایا نہ کرو

شام گہری ہو تو کچھ اور حسیں ہوتی ہے

سایۂ زلف کو چہرے سے ہٹایا نہ کرو

کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو

ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو

نہ چھیڑو ہمیں ہم ستائے ہوئے ہیں

بہت زخم سینے پہ کھائے ہوئے ہیں

ستم گر ہو تم خوب پہچانتے ہیں

تمہاری اداؤں کو ہم جانتے ہیں

دغا باز ہو تم ستم ڈھانے والے

فریب محبت میں الجھانے والے

یہ رنگیں کہانی تمہی کو مبارک

تمہاری جوانی تمہی کو مبارک

ہماری طرف سے نگاہیں ہٹا لو

کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو

ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو

زنجیر میں زلفوں کی پھنس جانے کو کیا کہیے

دیوانہ میرا دل ہے دیوانے کو کیا کہیے

سنبھالو ذرا اپنا آنچل گلابی

دکھاؤ نہ ہنس ہنس کے آنکھیں شرابی

سلوک ان کا دنیا میں اچھا نہیں ہے

حسینوں پہ ہم کو بھروسہ نہیں ہے

اٹھاتے ہیں نظریں تو گرتی ہیں بجلی

ادا جو بھی نکلی قیامت ہی نکلی

جہاں تم نے چہرے سے آنچل ہٹایا

وہیں اہل دل کو تماشہ بنایا

کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو

ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو

خدا کے لیے ہم پہ ڈورے نہ ڈالو

ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو

آوارہ ہوئی جاتی ہے زلفوں کو سنبھالو

دل میرا الجھ جائے گا یہ جال نہ ڈالو

کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو

ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو

اپنی اس زلف پریشاں کو سنبھالو ورنہ

ایسے گستاخ کو ہم چوم لیا کرتے ہیں

کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو

ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو

الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں

لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گئے

کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو

ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو

سدا وار کرتے ہو تیغ وفا کا

بہاتے ہو تم خون اہل وفا کا

یہ ناگن سی زلفیں یہ زہریلی نظریں

وہ پانی نہ مانگے یہ جس کو ڈس لے

وہ لٹ جائے جو تم سے دل کو لگا لے

پھر حسرتوں کا جنازہ اٹھائے

ہے معلوم ہم کو تمہاری حقیقت

محبت کے پردے میں کرتے ہو نفرت

کہیں اور جا کے ادائیں اچھالو

کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو

ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو

یہ جھوٹی نمائش یہ جھوٹی بناوٹ

فریب نظر ہے نظر کی لگاوٹ

یہ سنبل سے گیسو یہ عارض گلابی

زمانے ملائیں گے اک دن خرابی

فناؔ ہم کو کر دے نہ یہ مسکرانا

ادا کافرانہ چلن ظالمانہ

دکھاؤ نہ یہ عشوہ و ناز ہم کو

کسی اور پر زلف کا جال ڈالو

سکھاؤ نہ الفت کے انداز ہم کو

کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو

ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو

اپنی زلفوں کا پردہ بنا لیجیے

حسن معصوم اب فتنہ گر ہو گیا

پلکیں گر جائیں گی ڈور جل جائے گا

رخ تمہاری نظر کا جدھر ہو گیا

کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو

ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نصرت فتح علی خان

نصرت فتح علی خان

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے