بجھی ہوئی شمع کا دھواں ہوں اور اپنے مرکز کو جا رہا ہوں
بجھی ہوئی شمع کا دھواں ہوں اور اپنے مرکز کو جا رہا ہوں
کہ دل کی ہستی تو مٹ چکی ہے اب اپنی ہستی مٹا رہا ہوں
یہ وقت ہے مجھ پہ بندگی کا کہو پاؤں سجدہ کر لوں ورنہ
ازل سے تا عہد آفرینش میں آپ اپنا خدا رہا ہوں
محبت انسان کی ہے فطرت کہاں ہے امکان ترک الفت
وہ اتنا ہی یاد آ رہا ہے میں جتنا اس کو بھلا رہا ہوں
زمیں پے سجدے ہیں ہر قدم پر زباں پے لبیک ہر نفس پہ
چلا ہوں یوں بت کدے کو ناطقؔ کہ جیسے کعبہ کو جا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.