کیا جرم تھا وفا لذت سزا کے لیے
ستم کے لطف اٹھائے مری جفا کے لیے
خدا کرے نہ کسی کو امید وار وصال
دعا مانتے ہیں ترکِ مدعا کے لیے
بڑا مرا ہو جو محشر میں ہم کریں شکوہ
وہ منتوں سے کہے چپ رہو خدا کے لیے
مرے مزار کو تو وہ کیا ہے تیروں سے
بہانہ یہ ہے روزن کیے ہوا کے لیے
نیا ستم یہ ستم گر نے قتل پر میرے
کیا ہے جمع رقیبوں کو مرحبا کے لیے
ترے کہنے سے اے داغؔ چھوڑیں گے عشق
خدا کے واسطے دیا ہے کیوں خدا کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.