دل عشق میں بے پایاں سودا ہو تو ایسا ہو
دل عشق میں بے پایاں سودا ہو تو ایسا ہو
دریا ہو تو ایسا ہو صحرا ہو تو ایسا ہو
اک خال سویدا میں پہنائی دو عالم
پھیلا ہو تو ایسا ہو سمٹا ہو تو ایسا ہو
اے قیس جنوں پیشہ انشاؔ کو کبھی دیکھا
وحشی ہو تو ایسا ہو رسوا ہو تو ایسا ہو
دریا بہ حباب اندر طوفاں بہ سحاب اندر
محشر بہ حجاب اندر ہونا ہو تو ایسا ہو
ہم سے نہیں رشتہ بھی ہم سے نہیں ملتا بھی
ہے پاس وہ بیٹھا بھی دھوکا ہو تو ایسا ہو
وہ بھی رہا بیگانہ ہم نے بھی نہ پہچانا
ہاں اے دل دیوانہ اپنا ہو تو ایسا ہو
اس درد میں کیا کیا ہے رسوائی بھی لذت بھی
کانٹا ہو تو ایسا ہو چبھتا ہو تو ایسا ہو
ہم نے یہی مانگا تھا اس نے یہی بخشا ہے
بندہ ہو تو ایسا ہو داتا ہو تو ایسا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.