Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مرنا بھی محبت میں کسی کام نہ آیا

فنا بلند شہری

مرنا بھی محبت میں کسی کام نہ آیا

فنا بلند شہری

MORE BYفنا بلند شہری

    مرنا بھی محبت میں کسی کام نہ آیا

    مرنے سے بھی اے دل تجھے آرام نہ آیا

    ہم جاں سے گئے اس کو مگر لاج نہ آئی

    ہم مٹ گئے اور یار کا پیغام نہ آیا

    رسوا سر بازار محبت میں ہوئے ہم

    صد شکر کہ ان پہ کوئی الزام نہ آیا

    کیا کیا نہ سہے ہم نے ترے ہجر میں صدمے

    بھولے سے کبھی لب پہ ترا نام نہ آیا

    سیراب کیا سب کو تری مست نظر نے

    لیکن مری جانب تو کوئی جام نہ آیا

    نالے بھی کیے آہ بھی کی دل بھی جلایا

    وہ پردہ نشیں پھر بھی لب بام نہ آیا

    ویرانی مری قبر کی قسمت میں لکھی تھی

    دو پھول چڑھانے وہ سر شام نہ آیا

    سیکھی تھی وفا عشق میں اس شوخ کی خاطر

    لیکن یہ ہنر میرے کسی کام نہ آیا

    کیا بھول گیے ہیں وہ مجھے پوچھنا قاصد

    نامہ کوئی مدت سے مرے نام نہ آیا

    آغاز تو اچھا تھا فناؔ دن بھی بھلے تھے

    پر راس مجھے عشق کا انجام نہ آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے