آخر خدائے بے نشاں آیا نظر صفات میں
آخر خدائے بے نشاں آیا نظر صفات میں
سنتے تو تھے ازل سے ہی دیکھا کسی کی ذات میں
ہستی کی اس کتاب کے معنوں پہ خوب غور کر
لاکھوں قرآن ہیں نہاں رند کی کائنات ہیں
بندے کا اور ذات کا کوئی بھی فاصلہ نہیں
جس طرح دن میں رات ہے ویسے ہی دن ہے رات میں
نہ میری ابتدا کوئی نہ میری انتہا کوئی
میں ہی تو اک ثبوت ہوں دنیائے بے ثبات میں
شانِ فقیر ہے یہی دونو جہاں سے بے نیاز
اب تو فقیری رہ گئی لے دے کے پارچات میں
تیرا بھلا ہو قادریؔ میرا بھرم مٹا دیا
اب کیوں رند بے ریا الجھے تکلفات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.