Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آخر خدائے بے نشاں آیا نظر صفات میں

فقیر قادری

آخر خدائے بے نشاں آیا نظر صفات میں

فقیر قادری

MORE BYفقیر قادری

    آخر خدائے بے نشاں آیا نظر صفات میں

    سنتے تو تھے ازل سے ہی دیکھا کسی کی ذات میں

    ہستی کی اس کتاب کے معنوں پہ خوب غور کر

    لاکھوں قرآن ہیں نہاں رند کی کائنات ہیں

    بندے کا اور ذات کا کوئی بھی فاصلہ نہیں

    جس طرح دن میں رات ہے ویسے ہی دن ہے رات میں

    نہ میری ابتدا کوئی نہ میری انتہا کوئی

    میں ہی تو اک ثبوت ہوں دنیائے بے ثبات میں

    شانِ فقیر ہے یہی دونو جہاں سے بے نیاز

    اب تو فقیری رہ گئی لے دے کے پارچات میں

    تیرا بھلا ہو قادریؔ میرا بھرم مٹا دیا

    اب کیوں رند بے ریا الجھے تکلفات میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے