تضمینی کلام - فرمان ہے رسول کا فرمان اؤلیا
دلچسپ معلومات
تضمین بر منقبت شاہ نیاز احمد بریلوی (بریلی-اتر پردیش)
فرمان ہے رسول کا فرمان اؤلیا
فیضان کا مکان ہے ایوان اؤلیا
اللہ کی پناہ ہیں دامان اؤلیا
اے دل بگیر دامنِ سلطانِ اؤلیا
یعنی حسین ابنِ علی جانِ اؤلیا
اسلام کی بقا کے لیے جو ہوئے شہید
ملتی ہے ان کے ہاتھ سے فردوس کی کلید
پیر مغاں ہے سلسلوں کا ان کے ہر مرید
ذوقے دگر بجامِ شہادت ازو رسید
شوقے دگر بمستئِ عرفانِ اؤلیا
دشمن کو ماننی ہی پڑی ہار آخرش
کچھ دیر تک تو دل میں رہی ان کے کشمکش
پھر دیکھی جنت اپنی شہادت کی پیشکش
آئینۂ جمالِ الٰہی ست صورتش
زانرو شدہ ست قبلۂِ ایمان اؤلیا
تاروں میں نور ان سے ہے پھولوں میں رنگ و بو
وہ معرفت نشان ہیں عرفان ہائے ہو
جن میں ہے سوز عشق کا جن میں وفا کی خو
چوں صاحبِ مقامِ نبی و علی ست او
ہم فخرِ انبیا شد و ہم شانِ اؤلیا
صدقے جمال یار کے اے امجدیؔ یہ نین
محبوب رب عالمیں کے ہیں وہ نور عین
روزے حساب ان سے دل عاشقاں کو چین
دارد نیازؔ حشرِ خود امید با حسین
با اؤلیاست حشرِ محبانِ اؤلیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.