Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مر مٹے جب ہم تو کچھ کچھ راہ پر آنے لگے

جلال لکھنوی

مر مٹے جب ہم تو کچھ کچھ راہ پر آنے لگے

جلال لکھنوی

MORE BYجلال لکھنوی

    مر مٹے جب ہم تو کچھ کچھ راہ پر آنے لگے

    وہ ہماری قبر کو آ آ کے ٹھکرانے لگے

    اپنے دامن کی ہوا دیتے ہیں جن کو غش میں آپ

    آنکھ کیوں کھلنے لگی کیوں ہوش میں آنے لگے

    عشق میں مرنا حیات جاودانی ہے مجھے

    تم سلامت میرے دشمن جان سے جانے لگے

    آپ یہ اچھی تسلی ہم کو دینے آئے تھے

    پوچھ کر باعث تڑپ کا اور تڑپانے لگے

    کیا کسی حسرت بھری دل کو کیا ہے پائمال

    ہاتھ کچھ مل مل کے کیوں اس وقت پچھتانے لگے

    انتہا کی شوخ چشم اے دل سمجھنا تو اسے

    بے حجابی کی جگہ جو آنکھ شرمانے لگے

    بیٹھ جانے کی اجازت اس نے دی ہے تھوڑی دے

    بس جلالؔ اٹھو بہت تم پاؤں پھیلانے لگے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے