خالی ہو جو صراحی کھنکتی ضرور ہے
کم ظرف کی شراب چھلکتی ضرور ہے
اچھا سمجھ رہے وہ بیمار غم کا حال
بجھنے سے پہلے شمع بھڑکتی ضرور ہے
گیسو میں اپنے رخ کو چھپانے سے فائدہ
بجلی جو بادلوں میں چمکتی ضرور ہے
بسمل کی آنکھ صورت قاتل کو ایک بار
حسرت سے قتل گاہ میں تکتی ضرور ہے
دریا کی موجیں جب بھی ڈبوتی ہے کوئی ناؤ
ساحل پہ اپنے سر کو پٹکتی ضرور ہے
گلشن میں ہو ہی جاتی ہے گلچی کو بھی خبر
کھلتی ہے جب کلی تو مہکتی ضرور ہے
اب مانیں یا نہ مانیں یہ مرضی ہے آپ کی
فرحتؔ کی بات دل میں کھٹکتی ضرور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.