Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مریض محبت انہیں کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے

قمر جلالوی

مریض محبت انہیں کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے

قمر جلالوی

مریض محبت انہیں کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے

مگر ذکر شام الم کا جب آیا چراغ سحر بجھ گیا جلتے جلتے

انہیں خط میں لکھا تھا دل مضطرب ہے جواب ان کا آیا محبت نہ کرتے

تمہیں دل لگانے کو کس نے کہا تھا بہل جائے گا دل بہلتے بہلتے

مجھے اپنے دل کی تو پروا نہیں ہے مگر ڈر رہا ہوں کہ بچپن کی ضد ہے

کہیں پائے نازک میں موچ آ نہ جائے دل سخت جان کو مسلتے مسلتے

بھلا کوئی وعدہ خلافی کی حد ہے حساب اپنے دل میں لگا کر تو سوچو

قیامت کا دن آ گیا رفتہ رفتہ ملاقات کا دن بدلتے بدلتے

ارادہ تھا ترک محبت کا لیکن فریب تبسم میں پھر آ گیے ہم

ابھی کھا کے ٹھوکر سنبھلنے نہ پائے کہ پھر کھائی ٹھوکر سنبھلتے سنبھلتے

بس اب صبر کر رہرو راہ الفت کہ تیرے مقدر میں منزل نہیں ہے

ادھر سامنے سر پہ شام آ رہی ہے ادھر تھک گیے پاؤں بھی چلتے چلتے

وہ مہمان میرے ہوئے بھی تو کب تک ہوئی شمع گل اور نہ ڈوبے ستارے

قمرؔ اس قدر ان کو جلدی تھی گھر کی کہ گھر چل دیے چاندنی ڈھلتے ڈھلتے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نا معلوم

نا معلوم

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے