نسیما قاصدانہ ویس لائیں
نسیما قاصدانہ ویس لائیں
لِوجہ اللہ ماہی دے دیس جائیں
نسیما بھیس قاصد کا بنانا
خدا را دیس اُس پیارے کے جانا
ادب سیتی دیویں بوسہ زمیں نوں
تے آکھیں اِس طرح اُس نازنیں نوں
ادب سے چومنا جاکر زمیں کو
یہ کہنا پیار سے اس نازنیں کو
مدت ہوئی نہ ملیا یار پیارا
کدیں منزل کرے سوہنا اتارا
ملا ہم کو نہیں مدت سے پیارا
کبھی اترے یہاں آکر خدا را
بہانواں کول آکھاں بول وے ڈھول
ترے بولن اُتوں عالم کراں گھول
کہوں اُس کو بٹھا کر بول دلبر
جہاں قرباں کروں تیرے سخن پر
کے ہوسی چانوازیں گولڑی نوں
زیادہ نہ کریں گل تھولڑی نوں
بری کیا ہے مروّت گولڑی سے
یہی دو چار باتیں تھولڑی سے
وچھوڑا ناں کسے دے پیش آوے
کسے دا یار ناں پردیس جاوے
کسی کو بھی نہ فرقت پیش آئے
کسی کا بھی نہ دلبر دور جائے
کدیں پردیسیاں نوں یاد کرنا
غریب الوطن دا دل شاد کرنا
کبھی پردسیوں کو یاد کرنا
وطن سے دور کو دل شاد کرنا
کوئی ہووے سیو کشتی مہانا
اساں سر پر سجن دے دیس جاناں
جو ہیں ملاح کشتی کے وہ آئیں
سجن کے دیس ہم تو سر کے بل جائیں
ہو واں میں سگ مدینے دی گلی دا
ایہو رتبہ ہے ہر کامل ولی دا
بنوں میں سگ مدینے کی گلی کا
یہی رتبہ ہے ہر کامل ولی کا
دلا سمجھا تو اکھیاں روندیاں نوں
جگر دا خون بھر بھر کھوندیاں نوں
جگر کا خون برساتی ہیں آنکھیں
دلا سمجھا انہیں رونے سے باز آئیں
رہی سمجھاتے آون باز ناہیں
رووِن دھووِن تے دِسّن راز ناہیں
بہت سمجھا چکی ہوں میں تو ان کو
مگر رونے سے باز آتیں نہیں وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.