Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دلا کس کی لگن میں پھرتا ہے وحشی تو بن بن میں

مہر علی شاہ

دلا کس کی لگن میں پھرتا ہے وحشی تو بن بن میں

مہر علی شاہ

MORE BYمہر علی شاہ

    دلا کس کی لگن میں پھرتا ہے وحشی تو بن بن میں

    پٹن میں مِنٹگمری میں علی حیدر کے موطن میں

    یہاں لاکر کیا قائل فسونِ سحر کا اپنے

    کمندِ زلف میں تیرِ مژہ میں چشمِ پُر فن میں

    وہاں سوئے پڑے تھے خوش عدم کی نیند میں بے خود

    جگا کر جلوہ دکھلایا ہمیں مظہرِ دیوانن میں

    ارے ساقی ترے ممنون ہیں سب رند دیوانے

    پلادے جام بھر کر جس سے سب غم جائیں آنن میں

    نگارے والضحیٰ روئے واللّیل والسجیٰ موئے

    ابھی گزرے ہیں اس رہ سے بھری خوشبو مشامن میں

    سنا کر میٹھی باتوں کو دکھا حسنیٰ صفاتوں کو

    دلوں کے قافلے لوٹے ہیں خود بیٹھے مکانن میں

    یہ کیسا ہے گداز و سوز کیسی ہے بے خوابی

    جگر میں آنکھ میں دل میں سراپا جسم میں تن میں

    دلِ حیراں کی تسکیں کو خیال ان کا غنیمت ہے

    مجھے ڈر ہے نہ جائے ان کی طرح لامکانن میں

    مدینے میں بلا بھیجو قریبِ وادیِ حمرا

    تڑپ کر ڈال لوں میں ہاتھ پھر سیمین ساقن میں

    حریفِ ساغر و مئے ہوں غریقِ بحرِ عصیاں ہوں

    سہارا ہے فترضیٰ کا مجھے محشر مکانن میں

    مجھے کیا غم ہے محشر کا مرا حامی ہے جب وہ شاہ

    کہا لولاک وطہ و مزمل جن کی شانن میں

    دلا مت رو غلام ہوکر محی الدین جیلی کا

    مریدی لا تخف بس ہے سہارا ہر دو کونن میں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    عابدہ پروین

    عابدہ پروین

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے