دلا کس کی لگن میں پھرتا ہے وحشی تو بن بن میں
دلا کس کی لگن میں پھرتا ہے وحشی تو بن بن میں
پٹن میں مِنٹگمری میں علی حیدر کے موطن میں
یہاں لاکر کیا قائل فسونِ سحر کا اپنے
کمندِ زلف میں تیرِ مژہ میں چشمِ پُر فن میں
وہاں سوئے پڑے تھے خوش عدم کی نیند میں بے خود
جگا کر جلوہ دکھلایا ہمیں مظہرِ دیوانن میں
ارے ساقی ترے ممنون ہیں سب رند دیوانے
پلادے جام بھر کر جس سے سب غم جائیں آنن میں
نگارے والضحیٰ روئے واللّیل والسجیٰ موئے
ابھی گزرے ہیں اس رہ سے بھری خوشبو مشامن میں
سنا کر میٹھی باتوں کو دکھا حسنیٰ صفاتوں کو
دلوں کے قافلے لوٹے ہیں خود بیٹھے مکانن میں
یہ کیسا ہے گداز و سوز کیسی ہے بے خوابی
جگر میں آنکھ میں دل میں سراپا جسم میں تن میں
دلِ حیراں کی تسکیں کو خیال ان کا غنیمت ہے
مجھے ڈر ہے نہ جائے ان کی طرح لامکانن میں
مدینے میں بلا بھیجو قریبِ وادیِ حمرا
تڑپ کر ڈال لوں میں ہاتھ پھر سیمین ساقن میں
حریفِ ساغر و مئے ہوں غریقِ بحرِ عصیاں ہوں
سہارا ہے فترضیٰ کا مجھے محشر مکانن میں
مجھے کیا غم ہے محشر کا مرا حامی ہے جب وہ شاہ
کہا لولاک وطہ و مزمل جن کی شانن میں
دلا مت رو غلام ہوکر محی الدین جیلی کا
مریدی لا تخف بس ہے سہارا ہر دو کونن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.