میرے رشک قمر تو نے پہلی نظر جب نظر سے ملائی مزا آ گیا
میرے رشک قمر تو نے پہلی نظر جب نظر سے ملائی مزا آ گیا
برق سی گر گئی کام ہی کر گئی آگ ایسی لگائی مزا آ گیا
جام میں گھول کر حسن کی مستیاں چاندنی مسکرائی مزا آ گیا
چاند کے سائے میں اے مرے ساقیا تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا
نشہ شیشے میں انگڑائی لینے لگا بزم رنداں میں ساغر کھنکنے لگا
میکدے پہ برسنے لگیں مستیاں جب گھٹا گھر کے آئی مزا آ گیا
بے حجابانہ وہ سامنے آ گئے اور جوانی جوانی سے ٹکرا گئی
آنکھ ان کی لڑی یوں مری آنکھ سے دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا
آنکھ میں تھی حیا ہر ملاقات پر سرخ عارض ہوئے وصل کی بات پر
اس نے شرما کے میرے سوالات پہ ایسے گردن جھکائی مزا آ گیا
شیخ صاحب کا ایمان بک ہی گیا دیکھ کر حسن ساقی پگھل ہی گیا
آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے لٹ گئی پارسائی مزا آ گیا
اے فناؔ شکر ہے آج باد فنا اس نے رکھ لی مرے پیار کہ آبرو
اپنے ہاتھوں سے اس نے مری قبر پہ چادر گل چڑھائی مزا آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.