مل گیا ان کا در بس اور کیا چاہیے
مل گیا ان کا در بس اور کیا چاہیے
مہ جبیں ناز پر بس اور کیا چاہیے
محفلِ عشق میں ہر طرف نام ہے
یار ہے جلوہ گر بس اور کیا چاہیے
دور کرنے کو میری پریشانیاں
آئے وہ میرے گھر بس اور کیا چاہیے
باخبر تجھ سے ہے ان کی چشمِ کرم
اے دلِ بے خبر بس اور کیا چاہیے
یہ تمہارا کرم ہے رہے عشق میں
تم بنے ہم سفر بس اور کیا چاہیے
مل گئی ہے مجھے میرے دکھ کی دوا
ساز ہے چارہ گر بس اور کیا چاہیے
ان کی بیکس نوازی سے میری خطا
ہوگئی در گزر بس اور کیا چاہیے
ہر گھڑی ہر نفس شاملِ حال ہے
ان کا فیضِ نظر بس اور کیا چاہیے
آپ سے بندہ پرور کا جانِ کرم
میں ہوں محتاجِ در بس اور کیا چاہیے
بندگی کے لیے جھک گیا ہے فناؔ
ان کے قدموں میں سر بس اور کیا چاہیے
آ گئی سامنے جلوہ گاہِ صنم
تجھ کو شوقِ نظر بس اور کیا چاہیے
- کتاب : Kulliyat-e-Fana Bulandshahri
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.