موسیٰ ہیں ہمیں جلوۂ دیدار ہمیں ہیں
موسیٰ ہیں ہمیں جلوۂ دیدار ہمیں ہیں
ہیں طور ہمیں نور ہمیں نار ہمیں ہیں
کافر جسے کہتے ہیں ہمیں سے ہے اشارہ
مومن ہے غرض جس سے وہ دیں دار ہمیں ہیں
فردوس اگر ہے تو ہمارے ہی لئے ہے
دوزخ کے اگر ہیں تو سزاوار ہمیں ہیں
ناسوت جو مسکن ہے تو لاہوت گھر اپنا
خلوت میں ہمیں بر سر بازار ہمیں ہیں
ناقوس کی آواز ہماری ہی صدا ہے
تکبیر کے الفاظ میں ہر بار ہمیں ہیں
اکبرؔ جو ہے مسجود دو عالم وہ وہی ہے
سجدے کے اگر ہیں تو سزاوار ہمیں ہیں
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 168)
- Author : شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.