ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
تیری اوقات کیا کیا تری شان ہے
چار دن کی ہے یہ زندگانی تری
رہنے والی نہیں نوجوانی تری
خاک ہو جائے گی ہر نشانی تری
ختم ہو جائے گی یہ کہانی تری
چار دن کا تیرا مان سمّان
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
تری اوقات کیا کیا تری شان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
رازِ ہستی کا اب تک نہ سمجھا کوئی
ہے پرایا یہاں پر نہ اپنا کوئی
حشر تک جینے والا نہ دیکھا کوئی
موت سے آج تک بچ نہ پایا کوئی
کچھ سمجھتا نہیں کیسا انسان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
یہ جو دنیا نظر آ رہی ہے ہنسی
چاٹ جائے نہ ایماں کو ترے کہیں
گود میں تجھ کو لے لے گی اک دن زمیں
تجھ کو یہ بات معلوم ہے کہ نہیں
اپنے ہی گھر میں تو اک مہمان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
اپنی کرنی کی ناداں سزا پائے گا
وقت ہے باز آ ورنہ پچھتائے گا
موت کے وقت کچھ بھی نہ کام آئے گا
یہ خزانہ یہیں تیرا رہ جائے گا
مال و دولت کا بیکار ارمان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
پیکرِ خاک ہے خاک ہو جائے گا
تو اندھیرے میں اک روز کھو جائے گا
اپنی ہستی کو غم میں ڈبو جائے گا
قبر کی گود میں جا کے سو جائے گا
تو مگر ساری باتوں سے انجان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
غم کے منجدھار میں اک کنارا بنے
یا جبینِ وفا کا ستارا بنے
سب کا اچھا بنے سب کا پیارا بنے
آدمی آدمی کا سہارا بنے
بس یہی آدمیت کی پہچان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
چار دن کی کہانی ہے یہ زندگی
موت کی نوکرانی ہے یہ زندگی
میّتِ زندگانی ہے یہ زندگی
دیکھ نادان فانی ہے یہ زندگی
زندگی کے لیے کیوں پریشان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
کوئی چنگیز خاں اور نہ ہٹلر رہا
کوئی مفلس نہ کوئی تمنگر رہا
کوئی بدتر رہا اور نہ بہتر رہا
کوئی دارا نہ کوئی سکندر رہا
جیتے جی سب تری آن ہے شان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
یہ کٹمب یہ قبیلے نہ کام آئیں گے
یہ ترے بیٹا بیٹی نہ کام آئیں گے
جو بھی ہیں تیرے اپنے نہ کام آئیں گے
یہ محل اور دو محلے نہ کام آئیں گے
موح مایا میں تیری پھنسی جان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
اس زمیں کو کچل کے جو چلتا ہے تو
اس طرح سے اچھل کے جو چلتا ہے تو
یار میرے مچل کے جو چلتا ہے تو
یوں تکبّر میں ڈھل کے جو چلتا ہے تو
موت کو بھول بیٹھا ہے نادان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
جھوٹی عظمت پے اتنا اکڑتا ہے کیوں
مال و دولت پے اتنا اکڑتا ہے کیوں
اچھی حالت پہ اتنا اکڑتا ہے کیوں
اپنی طاقت پہ اتنا اکڑتا ہے کیوں
بلبلے سے بھی نازک تری جان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
تیرا سب کچھ ہے بس زندگی کے لیے
یہ جو ہے زندگی کی ادا چھوڑ دے
کیوں نہ قیصرؔ بڑا تجھ کو دنیا کہے
اک پل کی خبر بھی نہیں ہے تجھے
سو برس کا مگر گھر میں سامان ہے
ماٹی کے پتلے تجھے کتنا گمان ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.