اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
اپنی جنت کو خدا کے لیے دوزخ نہ بنا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
میرے مالک میرے آقا میرے مولا نے کہا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
باپ کے پیار سے اچھی کوئی دولت کیا ہے
ماں کا آنچل جو سلامت ہے تو جنت کیا ہے
یہ ہیں راضی تو نبی راضی ہیں راضی ہے خدا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
ان کی ممتا نے بہر حال سنبھالا تجھ کو
کس قدر پیار سے ماں باپ نے پالا تجھ کو
رحمتِ مولا سے کچھ کم نہیں سایہ ان کا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
جب بھی دیکھا تو تجھے پیار سے دیکھا ماں نے
خونِ دل دودھ کی صورت میں پلایا ماں نے
تو نے اس پیار کے بدلے اسے کچھ نہ دیا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
ہر مصیبت سے بچایا یہ کرم ہے کہ نہیں
بولنا تجھ کو سکھایا یہ کرم ہے کہ نہیں
کیسے پالا تجھے ماں باپ نے کیا تجھ کو پتا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
تجھ کو انسان بنایا تجھے تعلیم بھی دی
کبھی دیکھی ہی نہیں ان کی محبت میں کمی
کیا دیا تو نے مگر ان کی محبت کا صلہ
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
ان کی چاہت کی بدولت ہے کہانی تری
ان کی قربانی کا صدقہ ہے جوانی تری
اپنی آواز کو نادان تو پتھر نہ بنا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
دیکھ کر تری جوانی کو یہ مسرور ہوئے
جو کیے فیصلے تو نے انہیں منظور ہوئے
تری ہر بات پے ماں باپ نے لبیک کہا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
تیرے ماں باپ نے شادی بھی رچائی تری
کس قدر دھوم سے بارات سجائی تری
تو مگر ان کے خیالات سے بیگانہ رہا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
بیوی کے آتے ہی چلنے لگی نفرت کی ہوا
تجھ کو برباد نہ کر دے یہ عداوت کی ہوا
یوں گنہگار نہ بن خود کو گناہوں سے بچا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
بوڑھے ماں باپ کو گھر سے جو نکالا تو نے
کر لیا اپنے مقدر کو بھی کالا تو نے
باز آ ورنہ خدا بھی نہ تجھے بخشے گا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
جس نے کی تجھ سے وفا اس کو ستانے والے
کل تیرے نام پے تھوکیں گے زمانے والے
تجھ سے ناراض نبی ہیں تو خدا بھی ہے خفا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
ترے ماں باپ نے کس پیار سے پالا تجھ کو
خود رہے بھوکے دیا منہ کا نوالہ تجھ کو
ان کی مٹھی میں ہے نادان مقدر تیرا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
تیرے بیٹے بھی کہاں روٹیاں دیں گے تجھ کو
یہ بھی تری ہی طرح گالیاں دیں گے تجھ کو
تو بھی ہے صاحبِ اولاد یہ کیوں بھول گیا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
ان سے اچھی نہیں دیکھی کوئی صورت قیصرؔ
ہیں سراپا یہ محبت ہی محبت قیصر
کام آتی ہے بڑے وقت میں ان کی ہی دعا
اپنے ماں باپ کا تو دل نہ دکھا دل نہ دکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.