بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
کوئی دیکھے نہ دیکھے پر خدا تو دیکھتا ہوگا
یہ گٹھری پاپ کی سر پر لیے پھرتا ہے کیوں ناداں
بھلائی سے تو منہ کو موڑ کر بیٹھا ہے کیوں ناداں
یہ دنیا چار دن کی ہے پھر اس کے بعد کیا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
ابھی جتنا بھی جی چاہے لگا لے آگ پانی میں
اک ایسا وقت بھی آئے گا تری زندگانی میں
نہ ہوگا کوئی تیرا بس اسی کا آسرا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
ذرا دولت جو ہاتھ آئی تو مغرور بن بیٹھا
دلِ انسانیت کے واسطے ناسور بن بیٹھا
خبر بھی ہے تجھے اک روز تیرا خاتما ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
یہاں سے زندگانی تری خالی ہاتھ جائے گی
فقط کرنی تری دنیا سے تیرے ساتھ جائے گی
وہاں کے واسطے بھی کچھ نہ کچھ تو سوچنا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
یہ انگارے نہ چُن تو اپنا دامن پھول سے بھر لے
ابھی باقی ہے کچھ دن زندگی کے نیکیاں کر لے
بہت پچھتائے گا یہ وقت بھی جب جا چکا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
نہ عزت کام آئے گی نہ شہرت کام آئے گی
نہ دولت کام آئے گی نہ طاقت کام آئے گی
ارے نادان سوچا ہے ترا انجام کیا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
برائی بوجھ بن کر تیرے سر پر آ پری ہوگی
تیرے دل کی سیاہی سامنے ترے کھڑی ہوگی
تیرے بیچارگی پر تیرا سایہ ہنس رہا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
جوانی کے یہ دن اک روز تجھ کو یاد آئیں گے
تیرے اعمال تجھ کو خون کے آنسو رولائیں گے
اکڑ کر چلنے والے تو سہارا ڈھونڈھتا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
نہ ہم دم اور نہ یہ اپنے بیگانے ساتھ جائیں گے
نہ دنیا اور نہ دنیا کے خزانے ساتھ جائیں گے
منو مٹی کے نیچے قبر میں تو سو رہا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
دعاؤں سے اگر دامن کو بھر لیتا تو اچھا تھا
کبھی اس بات پر بھی غور کر لیتا تو اچھا تھا
تو آخر کیا کرے گا جب خدا کا سامنا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
کبھی ایمان سے منہ موڑنا اچھا نہیں ہوتا
کہ انسانوں کے دل کو توڑنا اچھا نہیں ہوتا
یہ درپن ٹوٹ جائے گا تو مشکل جوڑنا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
مسلط گلشنِ ہستی پے ویرانی نہیں ہوگی
خدا کے نیک بندوں کو پریشانی نہیں ہوگی
کہ ان کے واسطے جنت کا دروازہ کھلا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
نہ ہرگز تم کبھی مظلوم کی آہوں سے ٹکرانا
جہاں تک ہو سکے اہلِ زمیں پر رحم فرمانا
کہ حق آدمیت یوں ہی اے قیصرؔ ادا ہوگا
بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.