Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زندگی ایک کرائے کا گھر ہے اک نہ اک دن بدلنا پڑے گا

قیصر صدیقی سمستی پوری

زندگی ایک کرائے کا گھر ہے اک نہ اک دن بدلنا پڑے گا

قیصر صدیقی سمستی پوری

MORE BYقیصر صدیقی سمستی پوری

    زندگی ایک کرائے کا گھر ہے اک نہ اک دن بدلنا پڑے گا

    موت جب تجھ کو آواز دے گی گھر سے باہر نکلنا پڑے گا

    روٹھ جائے گی جب تجھ سےخوشیاں غم کے سانچےمیں ڈھالنا پڑے گا

    وقت ایسا بھی آئے گا ناداں تجھ کو کانٹوں پے چلنا پڑے گا

    اتنا معزور ہو جائے گا تو اتنا مجبور ہو جائے گا تو

    یہ جو مخمل کا چولا ہے تیرا یہ کفن میں بدلنا پڑے گا

    کر لے ایماں سے دل کی صفائی چھوڑ دے چھوڑ دے تو برائی

    وقت باقی ہے اب بھی سنبھل جا ورنہ دوزخ میں جلنا پڑے گا

    ایسی ہو جائے گی تیری حالت کام آئے گی نہ دولت نہ طاقت

    چھوڑ کر اپنی اونچی حویلی تجھ کو باہر نکلنا پڑے گا

    جلوۂ حُسن بھی جابجا ہے اور خطرات بھی ہے زیادہ

    زندگانی کا یہ راستہ ہے ہر قدم پر سنبھلنا پڑے گا

    باپ بیٹے یہ بھائی بھتیجےتیرے ساتھی ہیں سب جیتےجی کے

    اپنے آنگن سے اٹھنا پڑے گا اپنے چوکھٹ سے ٹلنا پڑے گا

    ہے بہت ہی بری چیز دنیا کیوں سمجھتا ہے دنیا کو اپنا

    باز آ جا گناہوں سے ورنہ عمر بھر ہاتھ ملنا پڑے گا

    پیار سے سب کو اپنا بنا لے جس قدر ہو سکے تو دعا لے

    مت لگا آگ نفرت کی ناداں ورنہ تجھ کو بھی جلنا پڑے گا

    بال سے بھی ہے باریک رستہ اور تلوار سے تیز تر ہے

    اس پہ گٹھری گناہوں کی لے کر حشر میں تجھ کو چلنا پڑے گا

    غم کے ماروں کی حالت پہ ناداں ہنس رہا ہے مگر یاد رکھنا

    اشک بن بن کے آنکھوں سے اپنی ایک دن تجھ کو ڈھلنا پڑے گا

    قبر میں جس گھڑی جائے گا تو نیکیاں کام آئیں گی تیرے

    باز آجا گناہوں سے ورنہ حشر تک ہاتھ ملنا پڑے گا

    چاہتا ہے اگر سرخروئی چاہتا ہے اگر نیک نامی

    یہ ادا چھوڑنی ہوگی تجھ کو اس چلن کو بدلنا پڑے گا

    ہے اگر تجھ کو انسان بننا تو یہ قیصرؔ میری بات سن لے

    چھوڑنی ہوگی ہر اک برائی خواہشوں کو کچلنا پڑے گا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    انیس صابری

    انیس صابری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے