Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وقت رخصت کیا ہوا کچھ یاد ہے

غلام معین الدین گیلانی

وقت رخصت کیا ہوا کچھ یاد ہے

غلام معین الدین گیلانی

MORE BYغلام معین الدین گیلانی

    وقت رخصت کیا ہوا کچھ یاد ہے

    کیسے بچھڑے ہم بھلا کچھ یاد ہے

    منہ سے جب نکلا کہ اچھا الوداع

    چشم تر سے کیا گرا کچھ یاد ہے

    عید کے دن کیا ہوئی تھی گفتگو

    کیا گلے مل کر کہا کچھ یاد ہے

    اجنبیت کا حجاب کیسے اٹھا

    منہ سے فرماؤ ذرا کچھ یاد ہے

    اس قدر اب بے رخی اچھی نہیں

    میں وہی ہوں آشنا کچھ یاد ہے

    تم تو کہتے تھے مری تم جان ہو

    کیا یہ سچ میں نے کہا کچھ یاد ہے

    چپکے چپکے رات کو آنا تیرا

    اور دبانا ہاتھ کا کچھ یاد ہے

    پھیر لیں ہیں تو نے آنکھیں کس لیے

    کیا یہی تھا فیصلہ کچھ یاد ہے

    آنکھوں آنکھوں میں اشارے کیا ہوئے

    کیا دیا اور کیا لیا کچھ یاد ہے

    ہم نہ بچھڑیں گے کبھی تا عمر بھر

    یہ بھلا کس نے کہا کچھ یاد ہے

    جس ادا و ناز سے سودا کیا

    اس دل مشتاقؔ کا کچھ یاد ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    حاجی محبوب علی

    حاجی محبوب علی

    مأخذ :
    • کتاب : اسرارالمشتاق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے