Font by Mehr Nastaliq Web

نہیں زخم دل اب دکھانے کے قابل

غلام معین الدین گیلانی

نہیں زخم دل اب دکھانے کے قابل

غلام معین الدین گیلانی

MORE BYغلام معین الدین گیلانی

    نہیں زخم دل اب دکھانے کے قابل

    یہ ناسور ہے بس چھپانے کے قابل

    تیرے روبرو آؤں کس منہ سے پیارے

    نہیں اب رہا منہ دکھانے کے قابل

    وفور غم یاس نے ایسا گھیرا

    نہ چھوڑا کہیں آنے جانے کے قابل

    شب ہجر کی تلخیاں کچھ نہ پوچھو

    نہیں داستاں یہ سنانے کے قابل

    یہ ٹھکرا کے دل پھر کہا مسکرا کر

    نہ تھا دل یہ دل سے لگانے کے قابل

    جو دیکھا مجھے پھیر لیں اپنی آنکھیں

    نہ جانا مجھے منہ لگانے کے قابل

    تیری بزم میں سیکڑوں آئے بیٹھے

    ہمی ایک تھے کیا اٹھانے کے قابل

    یہ کافر نگاہیں یہ دل کش ادائیں

    نہیں کچھ رہا اب بچانے کے قابل

    دیار محبت کے سلطاں سے کہہ دو

    یہ ویراں کدہ ہے بسانے کے قابل

    کیا ذکر دل کا تو ہنس کر وہ بولے

    نہیں ہے یہ دل رحم کھانے کے قابل

    نگاہ کرم یوں ہی رکھنا خدارا

    نہ میں ہوں نہ دل آزمانے کے قابل

    نشان کف پائے جاناں پہ یا رب

    ہمارا یہ سر ہو جھکانے کے قابل

    کبھی قبر مشتاقؔ پر سے جو گزرے

    کہا یہ نشاں ہے مٹانے کے قابل

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    حاجی محبوب علی

    حاجی محبوب علی

    مأخذ :
    • کتاب : اسرارالمشتاق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے