کام نہ جنت سے ہے نا حور نا انہار سے
کام نہ جنت سے ہے نا حور نا انہار سے
حسنِ جاناں پر فدا ہوں کام ہے دیدار سے
چل نکل زاہد یہاں سے ہم تو کافر ہو چکے
لے ترا دستارِ جبہ کام ہے زنار سے
آگے اب مت چھیڑ پیارے کہہ اٹھوں گا میں خدا
نا تو ڈر تا سنگ سے ہوں نا رسن نادار سے
مدرسے میں عشق کے جا درسِ الفت لے چکا
ہو چکا مذبوح ڈرتا کون ہے خونخوار سے
بس میاں دفتر لپیٹو کافر ہے اب ایک حرف
نام ہی کا پھیر ہے کچھ نور سے اور نار سے
خیر ہے صادق خراباتی نہ ہو کہتے ہیں سب
کس کی سنتا ہے لگایا جو کہ دل دلدار سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.