صبح سے شام کے آثار نظر آنے لگے
صبح سے شام کے آثار نظر آنے لگے
پھر سہارے مجھے بے کار نظر آنے لگے
اس مسافر کی نقاہت کا ٹھکانہ کیا ہے
سنگ منزل جسے دیوار نظر آنے لگے
ان کے جوہر بھی کھلے اپنی حقیقت بھی کھلی
ہم سے کھنچتے ہی وہ تلوار نظر آنے لگے
مرے ہوتے دل مشتاق ستم کے ہوتے
یار منت کش اغیار نظر آنے لگے
سیفؔ اتنا بھی نہ کر ضبط کہ پھر ان کے حضور
خامشی درد کا اظہار نظر آنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.