Font by Mehr Nastaliq Web

کشتی ہے سکوں کی موجوں میں اتنا ہی سہارا کافی ہے

شاہ تقی راز بریلوی

کشتی ہے سکوں کی موجوں میں اتنا ہی سہارا کافی ہے

شاہ تقی راز بریلوی

MORE BYشاہ تقی راز بریلوی

    کشتی ہے سکوں کی موجوں میں اتنا ہی سہارا کافی ہے

    میرے تو لیے اے جان جہاں بس نام تمہارا کافی ہے

    اب کون بھنور کی فکر کرے اب کون بلائے طوفاں کو

    جب ڈوبنا ہی مقصد ٹھہرا تو پھر یہ کنارا کافی ہے

    مے خانے میں آئے ہیں یوں ہی ساقی سے غرض ہے کوئی نہیں

    مستی کے لیے مستی کی قسم یہ ذوق ہمارا کافی ہے

    اے صاحب دل اے اہل نظر آزار کی باتیں بھی کہہ دوں

    جو رازؔ کے ہے پردے میں نہاں اس کا ہی اشارا کافی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے