تو کو بتاؤں کیسے سکھی رے مرشد کی انوکھی بتیاں
تو کو بتاؤں کیسے سکھی رے مرشد کی انوکھی بتیاں
ڈالے ڈاکہ لوٹے تن من گھائل کرے نین سے چھتیاں
من بھی چرایو تن بھی چرایو لوٹ لیو مورا دین و دھرم بھی
اب میں جانت ناہوں حرم کو مرشد پیا کے پڑوں ہوں پیاں
جاکو کوئی پکڑے تو کیسے کام کرت ہے نظر نہ آئے
چپکے چپکے سیندھ لگاوے دن ہووے یا اندھیری رتیاں
تو کو بتاؤں سن رے سکھی رے مرشد پیا کی صورت کس کی
یہی ہے صورت شیر خدا کی بانکی چتون کاری انکھیاں
مرشد پیا کو جو نہ میں دیکھوں چین نہ آئے پل بھر موکو
دیکھ کے جا کا سندر مکھڑا بھائے نہ موہے کسی کی بتیاں
من مندر میں جو ہیں براجے ان داتا ہے جو ہی خدا ہے
جب میں کہت ہوں یہ سکھیوں سے موکو پاگل کہت ہیں سکھیاں
اب ابھیلاشا کوئی نہ آشا مرشد کی کاوشؔ میں دوانی
سورگ مبارک پنڈت جی کو موکو پیاری پیا کی گلیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.