اے یار نہ مجھ سے منہ کو چھپا تو اور نہیں میں اور نہیں
اے یار نہ مجھ سے منہ کو چھپا تو اور نہیں میں اور نہیں
ہے شکل تیری میرا نقشہ تو اور نہیں میں اور نہیں
اطلاق و تقید کے باعث میں تجھ سے جدا تو مجھ سے جدا
جب فہم سے یہ پردہ اٹھا تو اور نہیں میں اور نہیں
میں تجھ کو غیر سمجھتا تھا اور خود کو اور سمجھتا تھا
پر چشم غور سے جب دیکھا تو اور نہیں میں اور نہیں
صحرا میں بگولہ جو اٹھا ہے باد و خاک میں یہ غوغا
میں تجھ میں فنا تو مجھ میں بقا تو اور نہیں میں اور نہیں
اول تو ہے آخر تو ہے ظاہر تو ہے باطن تو ہے
میں تجھ میں ہوں تو مجھ میں چھپا تو اور نہیں میں اور نہیں
معراج نبی میں تھی ہر دم ادن منی کی سدا پیہم
آ سوئے مقام اوادنیٰ تو اور نہیں میں اور نہیں
میں طالب وصل جو یار سے تھا بولا وہ کہ خود کو دیکھ ذرا
تو میں ہی تو ہوں از سر تا پا تو اور نہیں میں اور ناہیں
علویؔ کو ز بس تھا خوف غنا کہا یار نے با ہمہ لطف و عطا
کیوں ڈرتا ہے آ آغوش میں آ تو اور نہیں میں اور نہیں
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 335)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.