Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے

مرزا غالب

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے

    تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے

    نہ شعلہ میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا

    کوئی بتاؤ کہ وہ شوخ تند خو کیا ہے

    یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے

    وگرنہ خوف بد آموزی عدو کیا ہے

    چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہن

    ہمارے جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے

    جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا

    کریدتے ہو جو اب راکھ جستجو کیا ہے

    رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل

    جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے

    وہ چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز

    سوائے بادۂ گلفام مشک بو کیا ہے

    پیوں شراب اگر خم بھی دیکھ لوں دو چار

    یہ شیشہ و قدح و کوزہ و سبو کیا ہے

    رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھی

    تو کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے

    ہوا ہے شہہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا

    وگرنہ شہر میں غالبؔ کی آبرو کیا ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    عابدہ پروین

    عابدہ پروین

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے